رسائی کے لنکس

لیبیا کے ساحل کے قریب کشی ڈوبنے سے متعدد تارکین وطن لاپتا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اٹلی کے ساحلی محافظ فورس کے ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان تارکین وطن کا تعلق افریقہ کے کئی ممالک سے ہے اور ممکنہ طور پر وہ جمعہ کو لیبیا سے روانہ ہوئے تھے۔

لیبیا کے ساحل کے قریب ایک ربڑ کی کشتی ڈوبنے سے متعدد تارکین وطن لاپتا ہو گئے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ کشتی کو یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب اس میں پانی داخل ہو گیا تھا۔

مہاجرت کی بین الااقوامی تنظیم 'آئی او ایم' نے کہا کہ اس کشتی پر سوار 26 افراد کو ایک اطالوی مال بردار جہاز نے بچالیا جبکہ 84 افراد اب بھی لاپتا ہیں۔

اٹلی کے ساحلی محافظ فورس کے ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان تارکین وطن کا تعلق افریقہ کے کئی ممالک سے ہے اور ممکنہ طور پر وہ جمعہ کو لیبیا سے روانہ ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مال بردار جہاز نے کشتی کو اس وقت دیکھا جب اس میں پانی داخل ہو رہا تھا جبکہ اس حادثے میں بچ جانے والے کئی افراد کا کہنا ہے کہ مسافر کشتی سے گر کر ڈوب گئے تھے۔

ٹی وی پر نشر ہونے والے مناظر میں مال بردار جہاز کو ان زندہ بچ جانے والے افراد کو اٹلی کے ساحلی محافظ فورس کے حوالے کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جنہوں نے بعد ازاں ان افراد کو لیمپیوڈیسا میں قائم تارکین وطن کے ایک کیمپ کے حوالے کر دیا۔

آئی ایم او نے کہا کہ رواں سال افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے 1,244 تارکین وطن غیر محفوظ کشتیوں، جن پر گنجائش سے زیادہ مسافر سوار ہوتے ہیں، کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران سمندر میں ڈوب چکے ہیں۔

قبل ازیں اپریل میں عینی شاہدین اور زندہ بچ جانے والوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ سیکڑوں تارکین وطن مشرقی بحیرہ احمر میں ڈوب کر ہلاک ہو ئے جب ان کی کشتی الٹ گئی تھی۔ یہ واقعہ 8 اپریل کو پیش آیا تاہم اس کے بارے میں مکمل آگاہی دس دن کے بعد اس وقت ہوئی جب یہ لوگ سمندر میں تیر کر کنارے پر پہنچے تھے۔

سماجی میڈیا پر بتایا گیا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق صومالیہ سے تھا جو خانہ جنگ اور قحط کی وجہ سے اپنا ملک چھوڑ رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG