طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد جمعرات کو کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پہلی بین الاقوامی پرواز تقریباً 200 مسافروں کو لے کر دوحہ پہنچ گئی ہے۔
قطر ایئرویز کی دوحہ کے لیے فلائٹ کو ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس پرواز میں امریکی شہری بھی سوار تھے۔
ایک اور ہوائی اڈے پر چارٹر طیاروں سے روانگی کے خواہش مند درجنوں مسافر پھنسے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے یہ خدشات پیدا ہو گئے تھے آیا طالبان ان غیر ملکیوں اور افغان باشندوں کو مناسب سفری دستاویزات کے ساتھ ملک چھوڑنے کی اجازت دیں گے۔
ایک سینئر امریکی عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ طالبان کے دو سینئر عہدے داروں نے مسافروں اور طیارے کی روانگی میں مدد دی۔
عہدے دار نے بتایا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کابل سے پرواز کرنے والے اس کمرشل طیارے میں امریکیوں، گرین کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کے ساتھ جرمنی، کینیڈا اور ہنگری سے تعلق رکھنے والے مسافر بھی سوار تھے۔
طیارے پر سوار ہونے سے قبل طالبان حکام نے رن وے کا معائنہ کیا، مسافروں کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کی، تربیت یافتہ کتوں نے مسافروں کے سامان کو سونگھا۔ جس کے بعد انہیں طیارے میں سوار ہونے کی اجازت دی گئی۔
ایئرپورٹ پر کام کرنے والے کئی کارکن جو کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد اپنی ملازمتوں سے فرار ہو گئے تھے، کام پر واپس آ گئے ہیں۔
بارہ سالہ پوپلزئی نے، جو امریکی انخلا کے بعد کابل سے پہلی کمرشل فلائٹ پر اپنی والدہ اور پانچ بہن بھائیوں کے ساتھ سوار تھی، بتایا کہ ان کا خاندان امریکی ریاست میری لینڈ میں رہتا ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ "اگرچہ میں افغان ہوں لیکن ہم امریکہ میں رہتے ہیں اور یہاں سے روانہ ہوتے ہوئے ہم بہت خوش ہیں۔"
طیارے کی روانگی سے قبل قطری عہدے داروں نے کابل ایئرپورٹ کے رن وے اور دوسرے حصوں کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ ضروری مرمت کے بعد اب یہ ایئرپورٹ بین الاقوامی کمرشل پروازوں کے استعمال کے لیے تیار ہے۔
قطر کے خصوصی سفات کار مطلق بن ماجد الثانی نے اس موقع پر کہا کہ میں واضح طور پر یہ کہہ سکتا ہوں کہ آج کا دن افغانستان کی تاریخ میں ایک تاریخ ساز دن ہے، کیوں کہ کابل کا ایئرپورٹ اب آپریشنل ہو چکا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس فلائٹ کو آپ جو چاہے نام دے دیں، چاہے اسے چارٹر فلائٹ کہیں یا کمرشل، لیکن اس پر سوار ہونے والے ہر مسافر کے پاس ٹکٹ اور بورڈنگ پاس موجود ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک اور فلائٹ جمعے کو روانہ ہو گی اور امید ہے کہ افغانستان میں زندگی اپنے معمول پر آ رہی ہے۔
ایک اور غیر ملکی سفارت کار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ میڈیا کو بتایا کہ اگلے چند روز میں امریکیوں سمیت تقریباً 200 غیر ملکی افغانستان سے پرواز کریں گے۔
اگرچہ طالبان نے دنیا کو یہ یقین دلایا ہے کہ وہ جائز سفری دستاویزات رکھنے والے ہر مسافر کو ملک سے جانے کی اجازت دیں گے، لیکن ملک کے شمال میں مزار شریف ایئرپورٹ پر بہت سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں اور انہیں جانے کی اجازت نہیں مل رہی۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جائز سفری دستاویزات نہیں ہیں۔
دوسری جانب امریکہ اور یورپی ممالک نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چارٹرڈ طیاروں کو پرواز کی اجازت دیں۔