|
اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنے کے بجائے اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
پیر کو حمزہ یوسف نے اسکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے آزادی کی حامی جماعت ’اسکاٹش نیشنل پارٹی‘ کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑ دیا ہے جس کے بعد وہ اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر کے عہدے سے سبک دوش ہو گئے ہیں۔
حمزہ یوسف ایک اتحادی حکومت کے سربراہ تھے اور اتحادی جماعت اسکاٹ لینڈ گرین کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کے بعد اسکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ میں آئندہ ہفتے اپنے خلاف پیش ہونے والی عدم اعتماد کی تحریک کو ناکام بنانے کے لیے مطلوبہ عددی اکثریت کھو چکے تھے۔
اسکاٹ لینڈ برطانیہ کا حصہ ہے۔ فرسٹ منسٹر اسکاٹ لینڈ کا انتظامی سربراہ ہوتا ہے۔ مرکزی حکومت کے سربراہ کے لیے وزیرِِ اعظم کی اصطلاح استعمال ہونے کی وجہ سے اسے فرسٹ منسٹر کہا جاتا ہے۔ حمزہ یوسف ایک برس سے زائد عرصے تک اس عہدے پر فائز رہے۔
حمزہ یوسف کی اسکاٹش نیشنل پارٹی (ایس این پی) کو مالی معاونت سے متعلق ایک اسکینڈل کا سامنا تھا جب کہ جماعت کے اندر ٹرانس جینڈر حقوق پر بھی اختلاف پایا جاتا تھا۔
حمزہ یوسف 29 مارچ 2023 کو اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر منتخب ہوئے تھے۔ وہ اس عہدے کے لیے منتخب ہونے والے پہلے مسلمان اور پہلے ایشیائی تھے۔ حمزہ یوسف 1980 کی دہائی میں گلاسگو میں پیدا ہوئے تھے جب کہ ان کے آبا و اجداد کا تعلق پاکستان کے صوبۂ پنجاب سے کے ضلع میاں چنوں سے تھا۔
حمزہ یوسف گزشتہ برس اکتوبر میں حماس کے حملے کے بعد غزہ میں شروع ہونے والی جنگ میں اسرائیلی کارروائیوں کے ناقد تھے۔ جنگ شروع ہونے کے وقت ان کے ساس سسر بھی غزہ میں موجود تھے۔
بعد ازاں حمزہ یوسف کو غزہ جنگ پر اپنے مؤقف کی وجہ سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا اور غزہ کے لیے ان کی حکومت کی جانب سے امداد فراہم کرنے پر بھی سوال اٹھائے گئے تھے۔
اب کیا ہوگا؟
ایوان میں درکار عددی اکثریت برقرار رکھنے کے لیے حمزہ یوسف کو ایک قوم پرست جماعت البا پارٹی کی واحد نشست کی ضرورت تھی۔
لیکن البا پارٹی سے معاہدے میں ناکامی کے بعد ان کے لیے عدم اعتماد کی صورت میں حکومت برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا تھا۔ اس لیے حمزہ یوسف نے عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنے کے بجائے مستعفی ہونے کو ترجیح دی۔
گزشتہ 17 برس میں پہلی بار ایس این پی کی حکومت مطلوبہ اکثریت سے محروم ہوئی ہے۔ اپریل 2024 میں ہونے والے ایک رائے عامہ کے جائزے کے مطابق رواں برس اسکاٹ لینڈ میں ایس این پی کے مقابلے میں لیبر پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
اسکاٹ لینڈ میں حکومت کے خاتمے سے برطانیہ میں بلند ہوتے سیاسی درجۂ حرارت میں مزید اضافہ ہوگا جہاں امیگریشن، صحتِ عامہ اور حکومتی اخراجات سے متعلق تحفظات کی بنا پر کنزرویٹو پارٹی کو مشکلات کا سامنا ہے۔
برطانوی وزیرِ اعظم رشی سونک کی کنزرویٹو پارٹی اپنی حریف لیبر پارٹی کے مقابلے میں مقبولیت کھو رہی ہے۔ اسکاٹ لینڈ میں لیبر پارٹی کی مقبولیت میں اضافے سے رشی سونک اور ان کی جماعت کے چیلنجز مزید بڑھ جائیں گے۔
حمزہ یوسف کے استعفے کے بعد اسکاٹش پارلیمنٹ کو آئندہ 28 روز میں نئے فرسٹ منسٹر کا انتخاب کرنا ہو گا۔ ایس این پی کے سابق رہنما جون سوائنی اور حمزہ یوسف کی سابق حریف کیٹ فوربز کو اس عہدے کے لیے مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا ہے۔
اگر این ایس اپی مقررہ مدت میں پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل نہیں کرتی تو اسکاٹ لینڈ میں نیا الیکشن ہوگا۔
اس خبر کے لیے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’رائٹرز‘ سے مواد لیا گیا ہے۔
فورم