امریکی محکمہٴ خارجہ کی ترجمان، ہیدر نوئرٹ نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف پاکستان نے ''درست سمت میں کچھ مثبت اقدامات کیے ہیں''۔ لیکن، اُنھوں نے کہا ہے کہ ''ضرورت اِس بات کی ہے کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف سخت کارروائی کے سلسلے میں پاکستان زیادہ ذمہ داری دکھائے''۔
ترجمان نے کہا کہ: ''نہ صرف یہ کہ طالبان کے خلاف 'کریک ڈائون' ہو، بلکہ حقانی نیٹ ورک اور دیگر نیٹ ورکس کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے''۔
خاتون ترجمان نے یہ بات منگل کے روز اخباری بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہی۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ وہ ذمہ داری ہے جس کا ذکر امریکی صدر نے جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی حکمتِ عملی کا اعلان کرتے ہوئے کیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ پچھلے سال امریکہ نے پاکستان کی دفاعی امداد منجمد کرتے ہوئے حقانی گروپ سمیت دیگر تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف سخت اقدام کے لیے کہا تھا۔
نوئرٹ نے کہا کہ پچھلے ہفتے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی امریکی نائب صدر پینس سے ملاقات میں مجموعی طور پر جنوبی ایشیا سے متعلق امریکی انتظامیہ کی نئی حکمت عملی پر عمل درآمد پر بات ہوئی۔ اس میں خصوصی طور پر دہشت گردی کے خلاف جاری اقدامات کا تذکرہ ہوا۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ملاقات میں نائب صدر نے اِس بات پر زور دیا کہ حکومتِ پاکستان کو جاری دہشت گردی سے نمٹنے کے سلسلے میں بہت زیادہ اقدامات کرنے ہوں گے۔''
ساتھ ہی، محکمہٴ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان ''مزید بہت کچھ کر سکتا ہے''۔ طالبان کو پاکستان میں مذاکرات کی میز پر لانے کے حوالے سے بھی ’’پاکستان کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے‘‘۔
عباسی۔پینس ملاقات 17 مارچ کو واشنگٹن میں ہوئی تھی۔ بعدازاں، وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’’ملاقات میں ٹرمپ انتظامیہ کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کے بارے میں گفتگو ہوئی، جس میں نائب صدر پینس نے صدر ٹرمپ کی اس درخواست کو دہرایا کہ پاکستانی حکومت ملک میں موجود طالبان، حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے خلاف مزید کارروائی کرے‘‘۔
بیان کے مطابق، ’’نائب صدر نے وزیر اعظم عباسی کو بتایا کہ امریکہ اُن دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا جو امریکی سلامتی اور خطے کے استحکام کے لیے خطرے کا باعث ہیں‘‘۔
مائیک پینس نے کہا کہ ’’اس مقصد کے لیے پاکستان امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر سکتا ہے، اور اُسے ایسا ہی کرنا ہوگا‘‘۔
ذرائع کے مطابق، پاکستانی وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نجی دورے پر امریکہ آئے ہوئے تھے، جن کی درخواست پر امریکی نائب صدر مائیک پینس سے اُن کی ملاقات ہوئی۔