آسٹریلیا کے وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے اتوار کو ایک بار پھر اس امید کا اظہار کیا کہ چین کی سیٹیلائیٹ سے حاصل ہونے والی نئی تصاویر کی مدد سے ملائیشیا کے لاپتا طیارے کی تلاش میں "اہم کامیابی" ہوسکتی ہے۔
چینی سیٹیلائیٹ سے حاصل ہونے والی نئی تصاویر میں جنوبی بحر ہند میں نظر آنے والے ملبے کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ یہ طیارے کی "ممکنہ باقیات" ہوسکتی ہیں۔
239 افراد کو کوالالمپور سے بیجنگ لے جانے والا مسافر جہاز آٹھ مارچ کو اچانک لاپتا ہوگیا تھا جس کی تلاش کا کام تیسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے۔ ان سرگرمیوں میں 26 ملک حصہ لے رہے ہیں لیکن انھیں ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔
اتوار کو بین الاقوامی فورسز نے ایک بار پھر آسٹریلوی شہر پرتھ سے اڑھائی ہزار کلومیٹر جنوب مغرب میں بحر ہند کے پانیوں میں تلاش کا کام شروع کیا گیا۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم نے صحافیوں کو بتایا کہ "اب ہمارے پاس قابل اعتماد شواہد جمع ہوتے جارہے ہیں جس بنا پر مزید امید پیدا ہو گئی ہے کہ جو کچھ ہوا ہم اس کی تلاش کی راہ پر گامزن ہیں۔"
چین کا کہنا ہے کہ تصاویر میں 22 میٹر لمبی اور 13 میٹرز چوڑی اشیا دیکھی گئی ہیں جو کہ آسٹریلیا کی طرف سے پہلے ظاہر کی گئی تصاویر سے ملتا جلتا ہے اور یہ ممکنہ طور پر طیارے کا ملبہ ہوسکتا ہے۔
بوئنگ 777 جہاز کا پر تقریباً 27 میٹر لمبا اور 14 میٹر چوڑا ہوتا ہے۔
آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ آٹھ ہوائی جہاز اتوار کو دو مختلف مقامات پر تقریباً 59 ہزار مربع کلومیٹر میں تلاش کی سرگرمیاں انجام دیں گے۔
اتھارٹی کے ایک عہدیدار مائیک برٹن کا کہنا تھا کہ ان سرگرمیوں کے دوران موسم کچھ اچھا نہیں اور انھیں سمندر پر دھند کا سامنا بھی رہا ہے۔
جاپان اور بھارت بھی اپنے جہاز تلاش کے لیے بھیج رہے ہیں جبکہ آسٹریلیا اور چین کی بحریہ کی کشتیاں بھی اس علاقے کی طرف گامزن ہیں۔
چینی سیٹیلائیٹ سے حاصل ہونے والی نئی تصاویر میں جنوبی بحر ہند میں نظر آنے والے ملبے کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ یہ طیارے کی "ممکنہ باقیات" ہوسکتی ہیں۔
239 افراد کو کوالالمپور سے بیجنگ لے جانے والا مسافر جہاز آٹھ مارچ کو اچانک لاپتا ہوگیا تھا جس کی تلاش کا کام تیسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے۔ ان سرگرمیوں میں 26 ملک حصہ لے رہے ہیں لیکن انھیں ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔
اتوار کو بین الاقوامی فورسز نے ایک بار پھر آسٹریلوی شہر پرتھ سے اڑھائی ہزار کلومیٹر جنوب مغرب میں بحر ہند کے پانیوں میں تلاش کا کام شروع کیا گیا۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم نے صحافیوں کو بتایا کہ "اب ہمارے پاس قابل اعتماد شواہد جمع ہوتے جارہے ہیں جس بنا پر مزید امید پیدا ہو گئی ہے کہ جو کچھ ہوا ہم اس کی تلاش کی راہ پر گامزن ہیں۔"
چین کا کہنا ہے کہ تصاویر میں 22 میٹر لمبی اور 13 میٹرز چوڑی اشیا دیکھی گئی ہیں جو کہ آسٹریلیا کی طرف سے پہلے ظاہر کی گئی تصاویر سے ملتا جلتا ہے اور یہ ممکنہ طور پر طیارے کا ملبہ ہوسکتا ہے۔
بوئنگ 777 جہاز کا پر تقریباً 27 میٹر لمبا اور 14 میٹر چوڑا ہوتا ہے۔
آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ آٹھ ہوائی جہاز اتوار کو دو مختلف مقامات پر تقریباً 59 ہزار مربع کلومیٹر میں تلاش کی سرگرمیاں انجام دیں گے۔
اتھارٹی کے ایک عہدیدار مائیک برٹن کا کہنا تھا کہ ان سرگرمیوں کے دوران موسم کچھ اچھا نہیں اور انھیں سمندر پر دھند کا سامنا بھی رہا ہے۔
جاپان اور بھارت بھی اپنے جہاز تلاش کے لیے بھیج رہے ہیں جبکہ آسٹریلیا اور چین کی بحریہ کی کشتیاں بھی اس علاقے کی طرف گامزن ہیں۔