انڈونیشیا سے سنگاپور جاتے ہوئے لاپتا ہونے والے مسافر طیارے کی تلاش کے لیے جاری سرگرمیاں رات ڈھلنے کے باعث پیر کی صبح تک کے لیے معطل کردی گئی ہیں۔
انڈو نیشیا کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ اگنیسیس جونان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ انڈونیشیا اور سنگاپور کی ریسکیو اور فوجی ٹیمیں لاپتا طیارے کی تلاش کی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں تاہم رات ڈھلنے اور اندھیرا ہونے کے باعث تلاش کی سرگرمیاں پیر کی صبح تک ملتوی کردی گئی ہیں۔
وزیرِ ٹرانسپورٹ کے مطابق سمندر کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے جب کہ قرب و جوار میں سفر کرنے والے تمام بحری جہازوں کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ سمندر پر نظر رکھیں اور کوئی بھی غیر معمولی چیز یا سامان نظر آنے پر حکام کو مطلع کریں۔
لاپتہ ہونے والا طیارہ ملائیشیا کی کمپنی 'ایئر ایشیا' کی ملکیت تھا۔ 'ایئر بس اے320' ساختہ مسافر طیارے پر 162 افراد سوار تھے جو اتوار کی صبح انڈونیشیا کے شہر سورابایا سے سنگاپور جاتے ہوئے سمندر کے اوپر لاپتا ہوگیا تھا۔
امریکہ نے بھی متعلقہ ممالک کو 'ایئر ایشیا' کے گمشدہ طیارے کی تلاش میں مدد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔
واشنگٹن میں محکمۂ خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ماضی کی طرح امریکہ اس بار بھی لاپتا طیارے کی تلاش میں سرگرم متعلقہ حکومتوں کو ہر ممکن مدد اور معاونت فراہم کرنے پر تیار ہے۔
انڈونیشیا کے وزارتِ ٹرانسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل جوکو اتموجیو کے مطابق 'فلائٹ 8501' کو انڈونیشیا کے جزیرے جاوا کے نزدیک سمندر پر سے پرواز کرتے ہوئے دو گھنٹے میں سنگاپور کے چانگی نامی ہوائی اڈے پر پہنچنا تھا۔
ڈائریکٹر جنرل نے دارالحکومت جکارتہ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ طیارے سے معمول کا آخری رابطہ مقامی وقت کے مطابق صبح 6:12 منٹ پر ہوا تھا جس کے بعد طیارے سے کسی خرابی کا سگنل موصول نہیں ہوا۔
حکام کے مطابق جہاز کے پائلٹ نے خراب موسم کی وجہ سے مقررہ روٹ سے بائیں جانب مڑنے اور بادلوں سے بچنے کے لیے 1800 میٹر بلندی پر پرواز کرنے کی درخواست کی تھی۔
اس رابطے کے چند منٹ بعد جہاز راڈار پر سے غائب ہوگیا تھا جس کے بعد سے اب تک اس سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔
انڈونیشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ لاپتا ہونے سے قبل مسافر طیارہ اپنی منزل کی جانب نصف سفر طے کرچکا تھا اور اسے راڈار پر آخری بار انڈونیشیا کے بیلی ٹنگ نامی جزیرے کے نزدیک دیکھا گیا جو ایک سیاحتی مقام ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جس علاقے میں جہاز آخری دفعہ راڈار پر نظر آیا تھا وہاں موسم خراب اور طوفانی تھا جس کے باعث جہاز کے حادثے کا شکار ہو کر سمندر میں گرنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
جس علاقے میں طیارہ گرا ہے اسے انڈونیشیا کے نزدیکی جزیرے جاوا کے مناسبت سے 'بحیرۂ جاوا' کہا جاتا ہے۔ انڈونیشیا کے جزائر میں گھرے اس کم گہرے سمندر کا شمار دنیا کے مصروف ترین بحری راستوں میں ہوتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ لاپتا طیارے پر 16 بچوں سمیت انڈونیشیا کے 149 شہری سوار تھے۔ جہاز کے مسافروں میں سے تین کا تعلق جنوبی کوریا، ایک کا ملائیشیا اور ایک کا برطانیہ سے تھا۔ برطانوی شہری کے ہمراہ طیارے میں سنگاپور سے تعلق رکھنے والی اس کی دو سالہ بیٹی بھی سوار تھی۔
فضائی کمپنی 'ایئر ایشیا' کے مطابق پرواز میں موجود عملے کے سات افراد میں سے چھ کا تعلق انڈونیشیا اور ایک کا فرانس سے تھا۔
طیارہ بنانے والی یورپی کمپنی 'ایئر بس' کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ لاپتا ہونے والا جہاز 2008ء میں 'ایئر ایشیا' کے حوالے کیا گیا تھا جو کل 23 ہزار گھنٹوں کی پرواز بھر چکا تھا۔
'ایئر ایشیا' کے مطابق طیارے کی آخری بار مرمت 16 نومبر کو کی گئی تھی اور پرواز سے قبل طیارے میں کسی تیکنیکی خرابی کا احتمال نہیں تھا۔
یاد رہے کہ رواں سال ملائیشیا کی فضائی کمپنیوں کے دو مسافر طیاروں کو حادثات پیش آچکے ہیں۔ ان میں سے ایک طیارہ مارچ میں آسٹریلیا کے نزدیک لاپتا ہوا تھا جس کا تاحال کوئی سراغ نہیں ملا ہے جب کہ ایک مسافر جہاز مشرقی یوکرین کے علاقے میں میزائل لگنے سے تباہ ہو گیا تھا۔