بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع متھرا کے ورندا ون قصبے کی پہچان وہاں کے بہت سے مندر ہیں لیکن اب یہ قصبہ ایک ا ور وجہ سے بھی مشہور ہو رہا ہے اور وہ ہے ایک بیوہ خاتون کی دوبارہ شادی۔
ہندومت کے پیروکاروں میں کئی ایسے گروہ ہیں جن میں بیوہ کی دوبارہ شادی کو اچھا نہیں سمجھا جاتا اور اگر کوئی خاتون شادی کے أوائل میں بھی بیوہ ہو جائے تو تھی اسے باقی کی تمام عمر بیوگی کی زندگی ہی گذارنا پڑتی ہے۔ اس روایت پر صدیوں سے عمل ہوتا آیا ہے لیکن اب تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے جسے تازہ ہوا کے جھونکے کے طور پر لیا جا رہا ہے۔
بھارتی اخبار’ہندوستان ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اترپردیش کے ضلع متھرا میں واقع ایک قصبے ورنداون کے مختلف مندروں اور آشروں میں ہرعمر کی بیواؤں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔
وہاں کا چار سو برس پرانا گوپی ناتھ مندر اس وقت سب کی توجہ کا مرکز بنا جب وہاں ایک جوان بیوہ کی دوبارہ شادی کی تقریب خوب دھوم دھام سے منعقد کی گئی۔
وینیتا دیوی کا شوہر 2013میں اتراکھنڈ میں آنے والے سیلاب کی نذر ہو گیا تھا لیکن گذشتہ ہفتے ان پر زندگی کی خوشیوں کے دروازے ایک بار پھر کھل گئے۔
گوپی ناتھ مندر کے احاطے میں پھولوں سے سجا خوبصورت منڈپ بنایا گیا اور وینیتا کی شادی راکیش کمار سے ہوگئی۔
وینیتا اورراکیش نے 2014میں کورٹ میرج کی تھی لیکن سماجی بائیکاٹ کے ڈر اور دباؤ کی وجہ سے اسے چھپائے رکھا۔
بیواؤں اور انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم’ سلبھ انٹرنیشنل‘نے دونوں کی مدد کی اور یوں باضابطہ شادی کی رسومات دنیا کے سامنے خوب دھوم دھام سے انجام پائیں۔
شادی میں ورندزون کے مندروں میں رہائش پذیر 5 سو سے زائد بیواؤں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شادی کی تقریب میں شرکت کی اور نئے جوڑے کے ساتھ رخصت کیا۔
اس موقع پر وینیتا کا کہنا تھا کہ’ میرے خیال میں مزید خواتین کو آگے آنا اور اپنی زندگی سے متعلق فیصلے خودکرنا چاہئیں۔ چاہے وہ تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ ہو یا جیون ساتھی چننے کا۔ ‘