امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری اور ’جی سیون‘ ممالک کے گروپ میں شامل دیگر ملکوں کے وزرائے خارجہ نے پیر کو جاپان کے ہیروشیما میں امن پارک میں دوسری عالمی جنگ کی یادگار کا دورہ کیا۔
واضح رہے کہ جاپان میں ’جی سیون‘ ممالک کے وزارئے خارجہ کا اجلاس جاری ہے۔
اسکول کے بچوں نے کیری اور دیگر عمائدین کو امن پارک پہنچے پر خوش آمدید کہا اور خوشی سے پرچم لہرائے، اس پارک میں 1945 میں جوہری بم گرائے جانے سے تباہ ہونے والی ایک عمارت کی باقیات بھی موجود ہیں۔
کیری نے امن عجائب گھر میں رکھی مہمانوں کی کتاب میں لکھا کہ "دینا میں ہر کسی کو اس یادگار کی طاقت کو دیکھنا اور محسوس کرنا چاہیئے"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ جوہری ہتھیاروں کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ہماری ذمہ داریوں کے لیے ایک صاف، کھلی اور واضح یاد دہانی ہے۔ اس کے ساتھ ہمیں اپنی تمام تر کوششوں کو جنگ سے بچنے کے لیے وقف کرنا ہو گا"۔
امریکہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیروشیما پر جوہری بم گرایا تھا، اس بم حملے کی وجہ سے تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ اس واقعہ کے تین دن کے بعد امریکہ نے جاپان کے ساحلی شہر ناگا ساکی پر دوسرا جوہری بم گرایا جس سے تقریباً ستر ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
اس یادگار کے دورے سے قبل امریکی وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے یہ پوچھے جانے پر کہ آیا کیری شہر پر جوہری بم گرائے جانے پر معذرت کریں گے تو اس پر انہوں نے کہا "نہیں" ۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ لوگوں، ہیروشیما کی (مقامی) حکومت اور جاپان کی حکومت کی طرف سے امریکہ سے معذرت طلب کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی ہے۔
عہدیدار نے کہا کہ دونوں ملک کی " زیادہ توجہ اس بات ہے کہ کیا اہم ہے" جو کہ مستقبل کا راستہ ہے اور دونوں ملکوں کو اس مستقبل کے حصول کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔
جان کیری کا یہ دورہ صدر اوباما کی طرف سے مئی میں جاپان کے دورے کی راہ ہموار کرنا ہے جب وہ جی سیون ممالک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے یہاں آئیں گے۔
صدر اوباما یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے لیے ہیروشیما کا دورہ کرنا ان کے لیے باعث تکریم ہو گا تاہم اپنے عہدہ صدارت کے دوران جاپان کے دوروں کے دوران ایسا نہیں کر سکے ہیں۔