سینیٹ انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہان کا کہنا ہے کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اِن الزامات کا کوئی ثبوت مسیر نہیں آیا جن میں کہا گیا تھا کہ گذشتہ نومبر کے انتخابات کےانعقاد سے کچھ ہی ہفتے قبل سابق صدر براک اوباما نے نیو یارک کے ٹرمپ ٹاور کے صدر دفتر کے ٹیلی فون ٹیپ کرائے تھے۔
سینیٹر رچرڈ بَر اور سینیٹر مارک وارنر نے کہا ہے کہ ''دستیاب اطلاعات کی بنیاد پر، ہمیں کوئی ایسا عندیہ نہیں ملتا کہ 2016ء کے انتخابات کے دِن یا اُس سے پہلے حکومتِ امریکہ کے کسی اہل کار کی جانب ٹرمپ ٹاور پر نگرانی کی گئی''۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اپنے الزامات کے حمایت میں ''بہت جلد'' ثبوت پیش کریں گے۔
ٹرمپ نے 'فوکس نیوز' کو بتایا کہ ''آئندہ دو ہفتوں کے دوران کچھ انتہائی دلچسپ چیزیں آپ کے سامنے آئیں گی''۔
کانگریس کے قائدین کی جانب سے دعویٰ مسترد
کانگریس کے کئی ایک قائدین نے، جن میں ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے اور ری پبلیکن پارٹی کے صدر کے ساتھی، دونوں ہی نے کہا ہے کہ اُنھیں اِس بات کا کوئی ثبوت ملا آیا اوباما نے ٹرمپ ٹاور کے ٹیلی فون ٹیپ کرائے، جس فلک بوس عمارت سے جائیداد کے ارب پتی کاروباری شخص نے اپنی انتخابی مہم چلائی اور عہدہ صدارت پر پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
ٹرمپ کے 'وائر ٹیپ' کے الزامات کی تازہ تردید ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر، پال رائن نے جمعرات کو اخباری نمائندگان کو بتایا کہ ''ہم نے اس بات کی وضاحت کی ہے، ہمیں اِس کا کوئی ثبوت نہیں ملا''۔
ٹرمپ نے 4 مارچ کو ٹوئٹر پیغامات میں اپنے پیش رو کے خلاف فون ٹیپ کرنے کے دھماکہ خیز الزامات لگائے۔ اُنھوں نے کہا کہ ''پریشان کُن۔ ابھی پتا چلا ہے کہ میری انتخابی فتح سے کچھ ہی پہلے، اوباما نے ٹرمپ ٹاور کے ٹیلی فون ریکارڈ کرائے تھے''۔
تاہم، اوباما نے الزامات کو ''بالکل غلط'' قرار دے کر مسترد کیا ہے، تب سے ٹرمپ نے اپنے الزامات کا ثبوت پیش نہیں کیا۔ 'فوکس نیوز' کو دیے گئے انٹرویو تک ٹرمپ نے الزامات کے بارے میں اخباری نمائندوں کے سوالوں کا جواب ٹال دیا تھا۔
ایک ٹوئٹر بیان میں ٹرمپ نے فوکس کو بتایا کہ ''یہ معاملہ نگرانی اور دیگر متعدد چیزوں سے متعلق ہے۔ اِن حقائق (وائر ٹریپ) کے بارے میں کوئی کبھی بات نہیں کرتا، لیکن یہ انتہائی اہم بات ہے''۔
بدھ کے روز، ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ، اور ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے، ڈیون نونز نے، جو اب تک ٹرمپ کی حمایت کرتے رہے ہیں، ٹرمپ کے 'وائرٹیپنگ' کے الزامات کے بارے میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ ''ہمیں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ ایسا ہوا ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ ٹرمپ ٹاور کے ٹیلی فون ریکارڈ ہوئے''۔