افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے مشن کے سربراہ نے قطر میں طالبان کی قیادت کے ساتھ ملاقات کی ہے جس میں افغانستان میں قیامِ امن کے لیے جاری کوششوں اور اقوامِ متحدہ کے کردار پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے اعانتی مشن برائے افغانستان کے سربراہ تادامیچی یاماموتو نے جمعرات کو دوحہ میں طالبان کی سیاسی قیادت سے ملاقات کی۔
ترجمان کے مطابق ملاقات میں ان کے وفد کی قیادت طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ملا برادر اخوند نے کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت میں افغانستان میں قیامِ امن کے لیے جاری عمل، لڑائی میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور طالبان کے زیرِ قبضہ علاقوں میں امداد کی فراہمی سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی۔
افغانستان کے لیے اقوامِ متحدہ کے مشن نے کہا ہے کہ اس کے ذمہ داران جنگ کے خاتمے کی کوششوں کے سلسلے میں تنازع کے تمام فریقین سے مستقل رابطے میں رہتے ہیں اور انہوں نے اس سے قبل بھی دوحہ میں موجود طالبان کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
تاہم مشن نے جمعرات کو ہونے والی ملاقات کے ایجنڈے سے متعلق کچھ نہیں بتایا ہے۔
اس ملاقات سے ایک روز قبل ہی اقوامِ متحدہ کے افغان مشن نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں پہلی بار رواں سال کی ابتدائی سہ ماہی میں افغان سکیورٹی فورسز اور ان کے امریکی اتحادیوں کے ہاتھوں مارے جانے والے عام شہریوں کی تعداد طالبان اور دیگر جنگجووں کے حملوں میں مرنے والے شہریوں سے زیادہ رہی۔
عالمی ادارہ مسلسل افغانستان میں شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتا آیا ہے اور فریقین پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ عام شہریوں کی زندگیوں اور املاک کی حفاظت یقینی بنائیں۔
عالمی ادارے اور طالبان کی قیادت کے درمیان ملاقات اس روز ہوئی ہے جب تین بڑی عالمی طاقتوں – روس، امریکہ اور چین – کے افغانستان سے متعلق نمائندوں کا ایک اجلاس بھی ماسکو میں منعقد ہوا۔
روسی حکومت کے نمائندۂ خصوصی برائے افغانستان ضمیر کابولووف کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں شریک امریکی وفد کی قیادت امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے کی۔
روس کا کہنا ہے کہ اجلاس کا مقصد افغانستان میں قیامِ امن کے لیے جاری امریکہ اور بین الاقوامی برادری کی کوششوں اور انہیں مزید ہم آہنگ بنانے پر تبادلۂ خیال کرنا تھا۔