بعض مبینہ امتیازی انتخابی قوانین کے خلاف بطور احتجاج، پاکستان کی احمدی برداری نے رواں ماہ ہونے والے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی برداری کے افراد پر زور دیا ہے وہ ملک بھر میں 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے ووٹنگ کے عمل میں شامل نہ ہوں۔
ایک عرصے سے، احمدی براداری اپنے خلاف روا رکھے جانے والےسماجی سلوک پر تحفظات کا اظہار کرتی آئی ہے جس کی وجہ وہ بعض امتیازی قوانین کو قرار دیتی ہے، جو، بقول اُس کے، ’’خاص طور پر احمدی برداری کے لیے بنائے گئے ہیں‘‘؛ جن کےتحت انہیں بطور ووٹر ایک الگ انتخابی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے ’’جو خاص طور پر ان کے لیے مخصوص ہے‘‘۔
بدھ کو ’وائس امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت احمدیہ کے ترجمان، سلیم الدین نے کہا ہے کہ احمدی برداری پاکستان کے جمہوری عمل میں پوری طرح حصہ لینے کی خواہاں رہی ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ وہ ’’بعض امتیازی انتخابی قواعد و ضوابط کےخلاف بطور احتجاج‘‘ رواں ماہ ہونے والے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "جو انتخابی فہرستیں بنتی ہیں وہ اس طرح سے بنی ہیں کہ ایک جنرل لسٹ ہے جس میں تمام مسلمان، مسیحی، ہندو، سکھ مذہب کو ماننے والے لوگ اس فہرست میں ہیں، جبکہ دوسری فہرست الگ سے بنائے گئی ہے جس میں صرف احمدیوں کو شامل کیا گیا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ اقدام ہمارے خلاف مبینہ طور پر روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کا مظہر ہے، جس کے تحت ہمیں مرکزی دھارے سے الگ کر دیا گیا ہے۔ اس وجہ سے، ہم بطور احتجاج ان انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے ہیں۔"
سلیم الدین نے مزید کہا کہ ’’کسی بھی شہری کو ووٹ کا حق اگر مذہب کی بنیاد پر دیا جائے، تو یہ کسی طور پر بھی درست نہیں ہے‘‘۔
انسانی حقوق کے تنظیمیں اور کارکن احمدی برداری کے لیے خاص طور پر وضح کردہ انتخابی قوانین سے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے آ رہے ہیں کہ ملک کے تمام شہریوں کے انتخابی عمل میں یکساں شمولیت کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انسانی حقوق کے مؤقر غیر سرکاری ادارے، ’ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان‘ کے عہدیدار، کامران عارف نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "ہمارے آئین کے تحت احمدی برداری ایک مذہبی اقلیت ہے اور اس وجہ سے انہیں (آئین کے تحت دئے گئے) مذہبی اقلیتوں کے حقوق حاصل ہیں۔ صرف احمدی برداری کو الگ انتخابی فہرستوں میں شامل جاتا ہے، جبکہ باقی مذہبی اقلیتوں کو الگ فہرست میں شامل نہیں کیا جاتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "ان کے ساتھ یہ امتیاز کیا جاتا ہے۔ ہماری نظر میں تمام شہریوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔"
احمدی برداری کے فیصلے پر تاحال درخواست کے باوجود حکومت کے کسی عہدیدار کا کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔
تاہم، قبل ازیں یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ملک کی دیگر اقلیتی برادریوں کی طرح احمدی براداری پر بھی انتخابی عمل میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور وہ اپنی مرضی سے اپنے ووٹ کا اندراج بطور احمدی نہ کرانے کا فیصلہ ان کا اپنا ہے اگرچہ قانون کے مطابق وہ ایسا کرنے کے پابند ہیں۔
پاکستان میں احمدی آئینی طور پر غیر مسلم ہیں اور اس برادری کے لوگ خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے۔ ایسا کرنے کی صورت میں ان کے لیے قانون کے تحت قید کی سزائیں ہیں۔