بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم ایک بین الاقوامی تنظیم نے الزام لگایا ہے کہ یمن میں اس کے زیرِ انتظام ایک اسپتال پر بمباری سے سات افراد ہلاک اور آٹھ زخمی ہوگئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں چار بچے بھی شامل ہیں۔
'سیو دی چلڈرن' نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک میزائل نے منگل کی صبح کتاف کے دیہی علاقے میں واقع ایک اسپتال کے ساتھ موجود پیٹرول اسٹیشن کو نشانہ بنایا جس سے اسپتال کی مرکزی عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔
جس علاقے میں حملہ کیا گیا ہے وہ یمن کے شہر صعدۃ سے لگ بھگ 100 کلومیٹر دور واقع ہے۔ حملے کا نشانہ بننے والا اسپتال 'سیو دی چلڈرن' کی معاونت سے چلایا جا رہا تھا۔
تنظیم کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والوں میں اسپتال کے عملے کا ایک کارکن، اس کے دو بچے اور ایک سکیورٹی گارڈ شامل ہیں۔حملے میں بظاہر علاج کی غرض سے اسپتال میں موجود دو دیگر بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
تاحال حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے اور 'سیو دی چلڈرن' کے بیان میں بھی تنازع کے کسی فریق پر الزام نہیں لگایا گیا ہے۔
اسپتال پر حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب یمن کے وسیع رقبے پر قابض حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حملوں سے شروع ہونے والی جنگ کے چار سال مکمل ہوگئے ہیں۔
ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے 2014ء میں سعودی عرب اور مغرب کے حمایت یافتہ صدر عبد الربہ منصور ہادی کی حکومت کے خلاف بغاوت کی تھی اور دارالحکومت صنعا سمیت ملک کے وسیع علاقے پر قبضہ کرلیا تھا۔
حوثی باغیوں کی مسلسل پیش قدمی کے خلاف 2015ء میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے یمن پر بمباری کا آغاز کیا تھاجس کے بعد یہ خانہ جنگی مکمل جنگ کی صورت اختیار کرگئی تھی۔
عالمی ادارے تنازع کے دونوں فریقوں پر لڑائی کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور عام شہریوں اور ان کی املاک پر حملوں کا الزام لگاتے ہیں۔
لڑائی میں اب تک ہزاروں یمنی شہری مارے جاچکے ہیں جب کہ لاکھوں افراد خوراک، صاف پانی اور طبی امداد سے محروم ہیں اور قحط کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔