برطانیہ کے شہر لندن میں ہفتے کو ہونے والے دہشت گرد حملے کی تحقیقات جاری ہیں اور پولیس نے مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے مزید چھاپے مارے ہیں۔
حملے کی تحقیقات کرنے والے لندن پولیس کے انسدادِ دہشت گردی کمانڈ کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق پیر کی علی الصباح پولیس نے نیوہم اور اور بارکنگ کے علاقوں میں دو مزید مکانات پر چھاپہ مارا۔
بیان کے مطابق دونوں چھاپوں کے دوران کئی افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش کی جارہی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں مقامات سے بہت سا فارینسک مٹیریل بھی ملا ہے جس سے تحقیقات میں مدد ملنے کی توقع ہے۔
اس سے قبل پولیس نے اتوار کو لندن کے نواحی علاقے بارکنگ میں مختلف مقامات پر چھاپے مار کر 12 افراد کو حراست میں لیا تھا۔
جس علاقے میں چھاپے مارے گئے تھے وہاں بڑی تعداد میں تارکینِ وطن آباد ہیں۔ پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں سات خواتین او پانچ مرد شامل تھے جن کی عمریں 19 سے 60 سال کے درمیان تھیں۔
بعد ازاں پولیس نے 55 سالہ ایک گرفتار شخص کو رہا کردیا تھا جب کہ باقی افراد تاحال پولیس کی تحویل میں ہیں۔
ہفتے کو ہونے والے حملے میں تین شدت پسندوں نے ایک مسافر وین لندن برج پر چلنے والے راہ گیروں پر چڑھا دی تھی جس کےبعد حملہ آوروں نے نزدیک واقع ایک بازار اور ریستورانوں میں موجود درجنوں افراد کو چاقووں کے وار کرکے زخمی کردیا تھا۔
بعد ازاں تینوں حملہ آور پولیس کی جوابی کارروائی میں مارے گئے تھے۔ مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے انٹرنیٹ پر جاری ایک بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تاہم برطانیہ کی وزیرِداخلہ امبر رڈ نے اتوار کو کہا تھا کہ پولیس کا خیال ہے کہ تینوں حملہ آوروں نے دہشت گردی کی کارروائی اپنے طور پر کی اور انہیں کسی تنظیم یا دیگر افراد کی مددحاصل نہیں تھی۔
برطانیہ میں گزشتہ تین ماہ کے دوران دہشت گردی کی یہ تیسری بڑی واردات ہے جو عام انتخابات سے چند روز قبل ہوئی ہے۔
اطلاعات ہیں کہ پولیس نے ہلاک ہونے والے تینوں حملہ آوروں کو شناخت کرلیا ہے۔ معاصر نشریاتی اداروں سی این این اور بی بی سی نے لندن پولیس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی شناخت جلد ظاہر کردی جائے گی۔
حملے کے بعد لندن پولیس نے لندن کے پلوں پر حفاظتی اقدامات مزید سخت کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد شہر کے کم از کم ایک بڑے پل پر کنکریٹ کے بلاک کھڑے کردیے گئے ہیں۔