پشاور —
پاکستان میں کالعدم تنظیموں سے روابط کے جرم میں سزا یافتہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے وکیل نے مبینہ طور پر دھمکیاں ملنے کے بعد خود کو اس مقدمے سے الگ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
شکیل آفریدی کو القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی تلاش میں مبینہ طور معاونت کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا لیکن اس ضمن میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی مدد کرنے کے الزام میں تو اُن کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا گیا۔
البتہ کالعدم تنظیموں سے روابط اور ان کی معاونت پر قبائلی علاقوں میں رائج ایف سی آر قانون کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور وہ ان دنوں اپنی 22 سال قید بامشقت کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
سمیع اللہ آفریدی نےہفتہ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انھوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ڈاکٹر آفریدی کی وکالت شروع کی تھی لیکن انھیں شروع ہی سے بعض عناصر اور لوگوں کی طرف سے اس مقدمے سے علیحدگی کے لیے دباؤ کا سامنا رہا۔
"سنسنی خیز حالات ہیں ہم پر خاصا دباؤ ہے ہم مزید یہ مقدمہ نہیں لڑ سکتے، جو کالعدم تنظیمیں ہیں یا وہ جو لوگ ہیں جو نہیں چاہتے ہیں کہ یہ مقدمہ لڑوں وہ ناخوش ہیں انھوں نے مجھے ہی ہدف بنایا تھا۔"
سمیع اللہ آفریدی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر آفریدی کے دیگر وکلا اپنے طور پر مقدمے کی پیروی جاری رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کریں گے لیکن انھوں نے ذاتی طور پر اس مقدمے سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔
شکیل آفریدی پر الزام تھا کہ اس نے ایبٹ آباد کے علاقے بلال ٹاؤن میں روپوش اسامہ بن لادن کی شناخت کی تصدیق کے لیے علاقے میں نقلی ویکسین مہم بھی چلائی۔ وہ اس مہم میں تو کامیاب نہ ہو سکے لیکن ڈاکٹر آفریدی کے اس جعلی اقدام سے پاکستان میں پولیو سے بچاؤ کی مہم خاصی متاثر ہوئی اور اس مہم سے وابستہ افراد پر ہلاکت خیز حملے ہونا شروع ہوئے۔
پاکستان کا دفتر خارجہ بھی کہہ چکا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی کی وجہ ملک میں انسداد پولیو کی مہم کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
وکیل سمیع اللہ آفریدی کو اس سے قبل جان سے مار دینے کی دھمکیاں ملتی رہی ہیں اور اسی بنا پر وہ کچھ عرصہ بیرون ملک بھی منتقل ہو گئے تھے۔
دریں اثناء قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں نامعلوم مسلح افراد نے نیٹو کے لیے سامان رسد لے جانے والے ایک کنٹینر کو نذر آتش کر دیا جب کہ اطلاعات کے مطابق کنٹینر کے ڈرائیور اور اس کے معاون کو یرغمال بنا کر لے گئے۔
افغانستان میں تعینات امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کے لیے سامان رسد کا ایک بڑا حصہ پاکستانی کے زمینی راستے سے منتقل کیا جاتا ہے اور ماضی میں بھی خیبر ایجنسی سے گزرنے والے نیٹو کنٹینرز کو حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
شکیل آفریدی کو القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی تلاش میں مبینہ طور معاونت کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا لیکن اس ضمن میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی مدد کرنے کے الزام میں تو اُن کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا گیا۔
البتہ کالعدم تنظیموں سے روابط اور ان کی معاونت پر قبائلی علاقوں میں رائج ایف سی آر قانون کے تحت مقدمہ چلایا گیا اور وہ ان دنوں اپنی 22 سال قید بامشقت کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
سمیع اللہ آفریدی نےہفتہ کو وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انھوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ڈاکٹر آفریدی کی وکالت شروع کی تھی لیکن انھیں شروع ہی سے بعض عناصر اور لوگوں کی طرف سے اس مقدمے سے علیحدگی کے لیے دباؤ کا سامنا رہا۔
"سنسنی خیز حالات ہیں ہم پر خاصا دباؤ ہے ہم مزید یہ مقدمہ نہیں لڑ سکتے، جو کالعدم تنظیمیں ہیں یا وہ جو لوگ ہیں جو نہیں چاہتے ہیں کہ یہ مقدمہ لڑوں وہ ناخوش ہیں انھوں نے مجھے ہی ہدف بنایا تھا۔"
سمیع اللہ آفریدی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر آفریدی کے دیگر وکلا اپنے طور پر مقدمے کی پیروی جاری رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کریں گے لیکن انھوں نے ذاتی طور پر اس مقدمے سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔
شکیل آفریدی پر الزام تھا کہ اس نے ایبٹ آباد کے علاقے بلال ٹاؤن میں روپوش اسامہ بن لادن کی شناخت کی تصدیق کے لیے علاقے میں نقلی ویکسین مہم بھی چلائی۔ وہ اس مہم میں تو کامیاب نہ ہو سکے لیکن ڈاکٹر آفریدی کے اس جعلی اقدام سے پاکستان میں پولیو سے بچاؤ کی مہم خاصی متاثر ہوئی اور اس مہم سے وابستہ افراد پر ہلاکت خیز حملے ہونا شروع ہوئے۔
پاکستان کا دفتر خارجہ بھی کہہ چکا ہے کہ ڈاکٹر آفریدی کی وجہ ملک میں انسداد پولیو کی مہم کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
وکیل سمیع اللہ آفریدی کو اس سے قبل جان سے مار دینے کی دھمکیاں ملتی رہی ہیں اور اسی بنا پر وہ کچھ عرصہ بیرون ملک بھی منتقل ہو گئے تھے۔
دریں اثناء قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں نامعلوم مسلح افراد نے نیٹو کے لیے سامان رسد لے جانے والے ایک کنٹینر کو نذر آتش کر دیا جب کہ اطلاعات کے مطابق کنٹینر کے ڈرائیور اور اس کے معاون کو یرغمال بنا کر لے گئے۔
افغانستان میں تعینات امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کے لیے سامان رسد کا ایک بڑا حصہ پاکستانی کے زمینی راستے سے منتقل کیا جاتا ہے اور ماضی میں بھی خیبر ایجنسی سے گزرنے والے نیٹو کنٹینرز کو حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔