رسائی کے لنکس

سعودی عرب اورچین تعلقات؛ خطے کی بدلتی صورت حال کا ایک اور اشارہ


شنگھائی تعاون تنظیم کے شرکاء 2021 میں چین کے صدر شی کی ویڈیو لنک پرتقریر سن رہے ہیں (فائل فوٹو)
شنگھائی تعاون تنظیم کے شرکاء 2021 میں چین کے صدر شی کی ویڈیو لنک پرتقریر سن رہے ہیں (فائل فوٹو)

سعودی سرکاری میڈیا نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ سعودی عرب نے شنگھائی تعاون تنظیم میں "ڈائیلاگ پارٹنر" کے طور پر شامل ہونے پررضامندی ظاہر کی ہے، جو چین کے ساتھ مزید قریبی سیاسی تعلقات کا تازہ ترین اشارہ ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم 2001 میں ایک سیاسی، اقتصادی اورسیکیورٹی تنظیم کے طور پر مغربی اداروں کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔

چین کے علاوہ اس کے آٹھ ارکان میں بھارت، پاکستان اورروس کے علاوہ چاروسطی ایشیائی ممالک: قازقستان، کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان شامل ہیں۔

سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، سعودی کابینہ نے منگل کو شاہ سلمان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں اس فیصلے کی منظوری دی۔ایجنسی کے مطابق اس اقدام سے ریاض کو شنگھائی تعاون تنظیم میں ایک ڈائیلاگ پارٹنر کا درجہ ملے گا۔ مبصریا ڈائیلاگ پارٹنر کا درجہ رکھنے والے دیگر ممالک میں مصر،ایران اورقطرشامل ہیں۔

چین کے صدر شی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ہمراہ (فائل فوٹو)
چین کے صدر شی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ہمراہ (فائل فوٹو)

بلاک کے ساتھ شراکت داری کے لیے ریاض کا یہ اقدام ایران کے ساتھ چین کی ثالثی میں طے پانے والے ایک تاریخی مفاہمتی معاہدے کے بعد ، تین ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد سامنے آیا ہے جس کے تحت سات سال قبل منقطع ہونے والے سفارتی تعلقات بحال کیے گئے ہیں۔

طویل عرصے سے حریف شیعہ اکثریتی ایران اوربنیادی طو پرسنی سعودی عرب کے درمیان تعلقات تلخ رہے ہیں اور یہ خطے میں پراکسی تنازعات میں الجھے رہے ہیں، جیسے کہ یمن کی خانہ جنگی میں دونوں ملکوں کا ملوث ہونا۔

ریاض نے کہا ہے کہ جب وہ تہران کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کے پچھلے دورمیں مصروف تھا،اسی دوران چین کے صدر شی جن پنگ کی طرف سے دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی پیش کش سےاس عمل کو مہمیز ملی۔

سعودی عرب کی واشنگٹن کے ساتھ روایتی طورپرقریبی شراکت داری کودیکھتے ہوئے چین کے کردار نے سب کو حیرت زدہ کر دیا ۔ حالانکہ حالیہ کچھ عرصے میں امریکہ اورسعودی عرب کے درمیان انسانی حقوق اورتیل کی پیداوارکی وجہ سے یہ تعلق تناؤ کا شکاررہا۔

واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے سعودی عرب کے اس اقدام کے اثرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی طویل عرصے سے توقع کی جا رہی تھی، ’’ہر ملک کے تعلقات کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں‘‘۔

شی نے منگل کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ایک فون کال میں مشرق وسطیٰ میں تناؤ کو کم کرنے کی تعریف کی۔

سعودی ایران معاہدے کے بعد سے اس معاملے پر اپنے پہلے تبصرے میں، شی نے کہا کہ چین کی طرف سے فروغ دیا جانے والا مکالمہ ’’علاقائی اتحاد اور تعاون کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا‘‘۔

(خبر کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG