سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ نے رمضان میں ہی ملاقات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ ملاقات دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کے سلسلے کی کڑی ہو گی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہ کو فون کیا اور دونوں رہنماؤں نے جلد ملاقات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دوںوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی یہ چند روز کے دوران دوسری مرتبہ ٹیلی فون پر بات چیت ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے بات چیت کے دوران چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کی روشنی میں کئی امور پر تبادلۂ خیال کیا۔
وزرائے خارجہ نے رمضان کے مہینے میں ہی دوطرفہ مذاکرات پر بھی اتفاق کیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور ایران نے 11 مارچ کو چین کی ثالثی میں سفارتی تعلقات بحال کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شامخانی اور سعودی عرب کے قومی سلامتی کے مشیر مساعد بن محمد العیبان نے چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی کی موجودگی میں معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
سعودی عرب اور ایران کے درمیان سات برس سے منقطع سفارتی تعلقات بحال کرنے کے فیصلے پر دنیا کے مختلف ملکوں کا ملا جلا ردِ عمل سامنے آیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سات سال بعد تعلقات کی بحالی کا لامحالہ فائدہ دونوں ملکوں کو ہی ہو گا۔
سعودی عرب معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کا خواہش مند ہے جب کہ ایران خطے میں تنہا ہونے کے تاثر کو رد کرنے کی کوشش میں ہے۔
ایران کو عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہے۔ سعودی ایران معاہدہ تہران کو پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے نئی راہیں فراہم کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے 2016 میں تہران میں اپنے سفارت خانے پر ہونے والے حملے کے بعد ایران سے تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ اس سے قبل ریاض نے شیعہ عالم نمر باقر النمر کو سزائے موت دی تھی جس کی ایران نے مذمت کی تھی۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبرر ساں اداے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)