بالی وڈ کے سابق اداکار اور سیاسی جماعت کانگریس کے رہنما شتروگھن سنہا ان دنوں پاکستان میں ہیں اور سوشل میڈیا پر یہ بحث جاری ہے کہ وہ پاکستان میں کیا کر رہے ہیں۔
وہ کئی روز قبل پاکستان آئے تھے لیکن انہوں نے اپنی آمد کی اطلاع کسی کو نہیں دی تھی۔ تاہم ایک شادی کی تقریب میں ان کی موجودگی سے متعلق ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس کے بعد سماجی رابطوں کی سائٹ پر تبصرے شروع ہوئے کہ ویڈیو میں دکھائی دینے والے شخص کیا شتروگھن سنہا ہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ وہ سابق پاکستانی اداکارہ ریما کے ہمراہ شادی کی تقریب میں شریک ہیں۔
شترو گھن سنہا اور ریما کی جانب سے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کی گئی اور نا ہی ریما کی جانب سے بھارتی اداکار سے ملاقات کا کوئی بیان سامنے آیا تھا۔
تاہم اتوار کو شتروگھن سنہا نے پاکستان کے صدر عارف علوی سے ملاقات کی جس کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ اس ملاقات سے متعلق مقامی ٹی وی چینلز پر نشر کی جا رہی ہیں۔
ادھر بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' سمیت متعدد میڈیا ہاؤسز نے بھی ملاقات سے متعلق تصاویر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی ہیں۔
بھارتِ کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی سرحدی فورس پر حملے کے بعد سے دونوں ملکوں کے فنکاروں کی ایک دوسرے کے ممالک آمد و رفت بند ہے۔ پاکستان میں بھارتی ٹی وی ڈراموں، اشتہارات اور فلموں کی نمائش پر بھی پابندی عائد ہے۔
یاد رہے کہ شتروگھن سنہا بالی وڈ کے اداکار تو رہے ہی ہیں ساتھ ہی وہ کانگریس پارٹی کے رہنما بھی ہیں جب کہ اس سے قبل وہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ ایسے میں ان کی پاکستان آمد حیران کن قرار دی جا رہی ہے۔
وہ کئی مرتبہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد بھارتی ایوانوں کا حصہ اور یونین منسٹر بھی رہ چکے ہیں۔
وہ اداکارہ سوناکشی سنہا کے والد ہیں اور پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے رہے ہیں۔ وہ کئی دہائیوں سے پاکستان آ رہے ہیں۔ سابق صدر ضیاالحق کے دورۂ حکومت میں بھی ان کی آمد و رفت جاری رہی۔
وہ جب بھی پاکستان آتے سابق صدر اور ان کے اہل خانہ سے خصوصی ملاقات کرتے۔ وہ ضیا الحق کو اپنا قریبی دوست کہتے تھے۔
ضیا الحق کے بعد نواز شریف دور میں بھی وہ متعدد مرتبہ پاکستان آ چکے ہیں۔ وہ نواز شریف اور ان کے بھائی سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بھی قریی دوست سمجھے جاتے ہیں۔
ادھر سوشل میڈیا پر ان کی آمد کے حوالے سے بھارتی اور پاکستانی ٹوئیٹر صارفین کھل کر اپنے اپنے جذبات کا اظہار کررہے ہیں۔ پاکستانی ٹوئٹر صارفین نے اس ملاقات پر کسی قسم کا منفی رویہ تبصرہ نہیں کیا تاہم بھارت میڈیا مسلسل اس پر منفی تبصرے کررہا ہے۔
اندرا دیپک نامی ایک بھارتی خاتون نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ سونیا گاندھی کے حامی منی شنکر ایر اور شتروگھن سنہا نئی دہلی میں ہونے والے ہر مظاہرے سے پہلے یا مظاہروں کے دوران پاکستان میں پائے جاتے ہیں، حیران ہوں کہ ابھی تک انہیں نکالا کیوں نہیں گیا۔
بھارتی میڈیا ہاؤس انڈیا ناؤ نے شتروگھن سنہا کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ملاقات سے ایک نئے تنازع کی شروعات ہوئی ہے۔
ایک بزرگ بھارتی صارف جے پرکاش اگروال نے لکھا ہے کہ شتروگھن سنہا کو پاکستان میں ہی رہنے دیں بھارت انہیں واپس آنے کی اجازت نہ دے۔ ان کی بیٹی سوناکشی سنہا بھی اپنے والد سے ملنے پاکستان جائیں گی۔ بھارتیوں کے نزدیک وہ آج سب سے زیادہ ناپسندیدہ شخص ہے۔
جے پرکاش کی ٹوئٹ کے جواب میں ایک پاکستان صارف نے لکھا ہے کہ جے پرکاش کی تجویز منظور ہے۔ شترو گھن سنہا صاحب سوناکشی کو بھی پاکستان لے آئیں پاکستان ان کا خیر مقدم کرے گا۔