ایک مال بردار بحری جہاز میں آگ لگنے سے پورشے، آوڈیز اور بینٹل جیسی چار ہزار سے زائد قیمتی گاڑیاں جل گئیں۔ اس جہاز کو جس میں یورپی بندرگاہ آزورس کے قریب آگ لگی ،دھکیل کر کسی یورپی ملک یا بہاماس لے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پورٹ آف ہورٹس کے کپتان جاو میڈیس کیبیکاس نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ جہاز پر لدی الیکٹرک کاروں کی بیڑیوں میں آگ لگ گئی تھی اورجہاز پر آگ بجھانے کے لیے ماہرین اور آلات موجود نہیں تھے۔لیکن یہ بات ابھی تک واضح نہیں ہوسکی کہ آیا سب سے پہلے آگ کاروں کی بیڑیوں میں لگی تھی یا کسی اور جگہ ؟
کیبیکاس نے کہا کہ جہاز اس وقت بھی ایک سرے سے دوسرے سرے تک جل رہا ہے ، پانی کی سطح سے تقریبا پانچ میٹر اوپر سب کچھ جل رہا ہے۔ کیبیکاس نے کہا کہ جہاز کو کھینچ کر لے جانے والی کشتیاں جبرالٹر اور نیدر لینڈ زسے آرہی ہیں ، جن میں سے تین بدھ تک پہنچ جائیں گی ۔ انھوں نے مزید کہا کہ جہاز اتنا بڑا تھا کہ اسے کھینچ کرقریبی ازورس بندرگاہ تک نہیں لایا جاسکتا تھا کیونکہ اس سے بندرگاہ کے تجارتی جہازوں کے راستے مسدود ہونے کا خدشہ تھا۔
ڈچ میرین انجنیئر بوسکالس نے بتایا کہ اسمٹ سالویج سے چھ رکنی سالویج ٹیم کو شعلوں پر قابو پانے کے لیے جہاز پر بھیجا گیا تھا۔ میری ٹائم ٹریفک ویب سائٹ کے مطابق ،پاناما کے پرچم والے اس جہاز کی ملکیت سنوسکیپ کار کیرج ایس اے کی ہے اور اس کےانتظامات میٹسوئی او ایس کے لائن لمیٹڈ کے پاس تھے ، یہ جہاز ایمڈن جرمنی سے جہاں ووکس ویگن کی فیکٹری ہے ، امریکہ میں ڈیوس ول کی جانب سفر کررہا تھا۔ ان معلومات پر میٹسوئی او ایس کے لائنز لمیٹڈ اور سمٹ نے فوری طور پر تبصرہ نہیں کیا۔
پرتگال کی بحریہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آگ بھڑک اٹھنے پر جہاز میں سوار عملےکے 22 ارکان کو بدھ کے روز بحفاظت نکال لیا گیاہے اور کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ۔
کاربورائڈ کے ترجمان نے بتایا کہ تقریبا 11 سو پورشے اور 179 بینٹلی گاڑیاں جہاز پر لدی ہوئی تھیں۔ جب کہ آؤڈی اور فاکس ویگن برانڈ کی گاڑیاں بھی جہاز پر موجود تھیں، تاہم فاکس ویگن نے جہاز پر اپنی گاڑیوں کی تعداد کے بارے میں نہیں بتایا اور کہا کہ مزید معلومات کا انتظار کررہے ہیں۔
یوٹیوب میٹ فرح کے آٹو موٹیو ریوو چینل نے" اسموکنگ ٹائر " جس کے لاکھوں فالور ہیں ، اپنے ٹوئٹ پیغام میں کہا ہے کہ ان کے کار ڈیلر نے ان سے رابطہ کیا تھا اورکہا تھا کہ جس پورشے کا انھوں نے آرڈر دیا تھا وہ اسی جہاز پر تھی۔ انھوں نے لکھا کہ" میری گاڑی اب سمندر کے بیچ میں ، ممکنہ طور پر آگ کی لپیٹ میں ہے" ۔
(اس خبر کے لیے مواد خبررساں ادارے رائٹر سے لیا گیا ہے)