سری لنکا کی مرکزی بندرگاہ کولمبو کے قریب سمندر میں ایک مال بردار بحری جہاز ڈوب گیا ہے جس پر بڑی مقدار میں کیمیکلز کے کنٹینرز موجود تھے۔ بدھ کے روز سری لنکا کی حکومت نے کہا ہے کہ اس جہاز کا ڈوبنا ملک کی بحری حدود میں رونما ہونے والا ماحول کی آلودگی کا بدترین واقعہ ہے۔
ڈوبنے والے جہاز کا نام ایم وی ایکس پریس پرل ہے اور اس کی رجسٹریشن سنگاپور کی ہے۔ جہاز میں 20 مئی کو اس وقت آگ لگ گئی تھی جب وہ کولمبو کی بندرہ گاہ پر لنگرانداز ہونے کے لیے کھلے سمندر میں اجازت ملنے کا انتظار کر رہا تھا۔
سری لنکا کی نیوی نے کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ آگ کیمیکلز کی وجہ سے لگی۔ اس سے پہلے ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جہاز پر کچھ کنٹینرز سے کیمیکل لیک ہو رہا تھا جس کا جہاز کے عملے کو بھی علم تھا۔ آگ جہاز کے اسی حصے میں لگی جہاں کیمیکل کے لیک ہونے کی اطلاع تھی۔ چونکہ جہاز پر بڑی مقدار میں پلاسٹک بھی لادا گیا تھا۔ اس نے تیزی سے آگ پکڑ لی اور پھر تیز سمندری ہواؤں نے آگ کا دائرہ پھیلانے میں مدد دی۔
آگ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی کوشش کی گئی جس میں بھارت سمیت کئی ملکوں نے حصہ لیا۔ لیکن اس پر کنٹرول نہ ہو سکا اور پلاسٹک کے جلے ہوئے ٹکڑوں نے کولمبو کے قریب واقع ایک تفریحی ساحلی علاقے کو بری طرح آلودہ کر دیا۔ جس کے بعد اسے عام لوگوں کے لیے بند کرنا پڑا۔
پلاسٹک اور دیگر جلے ہوئے ٹکڑوں نے ماہی گیری کو بھی ناممکن بنا دیا اور سری لنکا کی حکومت نے 80 کلومیٹر کے سمندری علاقے میں مچھلیاں پکڑنے پر پابندی لگا دی۔
امدادی کارروائیوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے دو ہفتوں سے لگی آگ بجھانے کی کوششوں میں ناکامی کے بعد جہاز بدھ کے روز ڈوبنا شروع ہوا۔ جس کے بعد سے جہاز پر موجود کیمیکلز سمندر کے پانی میں شامل ہو رہے ہیں۔
ایکس پریس پرل کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ ساحلی علاقے کو کیمیکلز کی آلودگی سے محفوظ رکھنے کے لیے عملے نے جہاز کو گہرے سمندر میں لے جانے کی سر توڑ کوششیں کیں، لیکن انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
سری لنکا کی نیوی کے ترجمان کیپٹن اندیکا ڈی سلوا نے کہا ہے کہ نیوی کے ماہرین جہاز ڈوبنے کے بعد سمندر میں پھیل جانے والے تیل کو صاف کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
سری لنکا میں ماحولیات کے ایک ماہر اجنتھا پریرا نے کہا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق جہاز پر 81 کنٹینرز میں خطرناک کیمیکل اور لگ بھگ 400 کنٹینروں میں تیل موجود تھا۔ جہاز کے ڈوبنے سے سمندری ماحول بڑے پیمانے پرآلودہ ہونے کا خدشہ ہے۔
بدقسمت مال بردار جہاز 15 مئی کو بھارتی بندرگاہ ہزیرہ سے روانہ ہوا تھا اور کولمبو کے راستے سنگاپور جا رہا تھا۔