رسائی کے لنکس

کیا کرونا وائرس سے صحت یابی کے بعد بھی ویکسین لگوانی چاہیے؟


طبی ماہرین کے مطابق کسی بھی مرض کی ویکسین اس طرح سے بنائی جاتی ہے کہ انسان کے مدافعتی نظام کے ردِ عمل کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنایا جا سکے اور متاثرہ فرد وبا کے منفی اثرات سے ممکنہ حد تک محفوظ رہ سکے۔۔
طبی ماہرین کے مطابق کسی بھی مرض کی ویکسین اس طرح سے بنائی جاتی ہے کہ انسان کے مدافعتی نظام کے ردِ عمل کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنایا جا سکے اور متاثرہ فرد وبا کے منفی اثرات سے ممکنہ حد تک محفوظ رہ سکے۔۔

عالمی وبا کرونا وائرس کے حوالے سے یہ سوال اٹھایا جاتا رہا ہے کہ اگر کوئی وبا سے متاثر یا صحت یاب ہو چکا ہے۔ تو کیا ان افراد کو بھی وبا سے محفوظ رہنے کی ویکسین لگوانی چاہیے۔ طبی ماہرین اس سوال کا جواب اثبات میں دیتے ہیں۔

ویکسین لگوانے کے حوالے سے امریکہ کی 'جان ہاپکنز یونیورسٹی' سے وابستہ متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر امیش ادلجا کہتے ہیں کہ یہ ایک سیدھا سا سوال ہے جس کا جواب ہے کہ ہاں، آپ کو ویکسی نیشن کی ضرورت ہے۔

اب تک کی طبی تحقیق کے مطابق اگر کوئی فرد کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد صحت مند ہو جاتا ہے۔ تو اس کا مدافعتی نظام اس قدر بہتر ہو جاتا ہے کہ اسے فوری طور پر وبا سے متاثر ہونے سے روکتا ہے۔

امریکہ کے 'سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن' (سی ڈی سی) کے مطابق لوگوں کو اپنی باری آنے پر ویکسی نیشن کرانے کی منصوبہ بندی کر لینی چاہیے۔

وبا سے متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والے افراد کے حوالے سے ​'جارج میسن یونیورسٹی' سے وابستہ متعدی امراض کی ماہر ڈاکٹر ساسکیا پوپسکو کہتی ہیں کہ انسان کا مدافعتی نظام وائرس کو پہچاننے لگتا ہے اور اس سے بچنے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے۔

کرونا ہونے کے باوجود بھی ویکسین ضروری کیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:23 0:00

البتہ طبی ماہرین اب بھی لاعلم ہیں کہ وبا سے صحت یاب ہونے کے بعد قوتِ مدافعت کس قدر مضبوط ہوتی ہے اور کتنے عرصے تک وبا سے مدافعت کی صلاحیت قائم رکھتی ہے۔ حالیہ تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ صحت یابی کے بعد وبا کے خلاف قوتِ مدافعت کئی ماہ تک قائم رہ سکتی ہے۔

'بائیلر کالج آف میڈیسن' میں خدمات انجام دینے والے متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر پراتھیٹھ کلکرنی کا کہنا ہے کہ یہ جاننا ممکن نہیں ہے کہ وبا سے صحت یاب ہونے والے کسی شخص کا مدافعتی نظام کتنے عرصے تک وبا کے خلاف مؤثر مدافعت کر سکتا ہے۔ اسے جانچنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق کسی بھی مرض کی ویکسین اس طرح سے بنائی جاتی ہے کہ انسان کے مدافعتی نظام کے ردِ عمل کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنایا جا سکے اور متاثرہ فرد وبا کے منفی اثرات سے ممکنہ حد تک محفوظ رہ سکے۔۔

ڈاکٹر کلکرنی نے کہا کہ ہم وبا کے دور سے گزر رہے ہیں۔ اور اس وبا سے کس طرح نمٹا جائے یہ بھی معلوم نہیں ہے۔ ایسے میں محفوظ طریقہ یہی ہے کہ ویکسی نیشن کا حصہ بنا جائے اور ویکسین لگوائی جائے۔ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو گا بلکہ یہ ایک فائدہ مند عمل ہے۔

سی ڈی سی کے مطابق اگر کوئی فرد گزشتہ تین ماہ کے دوران وبا سے متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہو چکا ہےاور ویکسین لینے میں تاخیر سے کرنا چاہتا ہے تاکہ دوسروں کو موقع ملے کیوں کہ ویکسین کی سپلائی کم ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG