بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند رہنماؤں کی طرف سے ہڑتال کی کال کے بعد بدھ کو کاروبار زندگی معطل رہا۔ یہ کال بھارتی فوج کی فائرنگ سے دو نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد دی گئی۔
اس سے قبل منگل کو کشمیر کے ضلع ہندواڑہ میں اس وقت مظاہرے شروع ہو ئے جب ایک لڑکی نے سکیورٹی فورسز پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا۔ فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر فائرنگ کی جس سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔
بھارتی روزنامہ ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق اس واقعے میں ایک 50 پچاس سالہ خاتون شدید زخمی ہو گئی تھی جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بدھ کو چل بسی۔
سرینگر میں بدھ کو دکانیں بند جبکہ ٹریفک بھی معطل رہی۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے شہر میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
پولیس ہندواڑہ میں ہونے والی فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے جبکہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سرینگر سے 85 کلومیٹر پر واقع اس شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
علیحدگی پسندوں کا یہ بھی الزام ہے کہ کشمیر کے طالب علموں پر ملک بھر میں حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
معروف تعلیمی ادارے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) کے کچھ طالب علموں کی طرف سے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بھارت کی ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں شکست پر خوشی منانے پر ان کی دیگر علاقوں سے آئے طالب علموں کے گروہ سے جھڑپیں ہوئی تھیں۔
منگل کو این آئی ٹی میں تناؤ کی کیفیت برقرار تھی جہاں مقامی پولیس کی مدد کے لیے سنٹرل ریزرو پولیس فورس اور شاسترا سیما بل کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔