واشنگٹن —
امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 16 روزہ کاروبارِ حکومت کی جزوی بندش نے امریکی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا، اور یہ کہ حکومتی اقدامات کے بارے میں جاری غیر یقینی صورتِ حال کے باعث معیشت کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
شٹ ڈاؤن کے اقتصادیات پر پڑنے والے اثرات کے اعداد و شمار ابھی اکٹھی کیے جارہے ہیں، جب کہ لگائے جانے والے اندازوں میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ تاہم، کریڈٹ ریٹنگ ادارے ’اسٹینڈرڈ اینڈ پورز‘ کا کہنا ہے کہ اِس کے باعث امریکی معیشت کو ، جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے، کم از کم 24 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا؛ اور ملک کی شرح افزائش سست روی کا شکار رہی۔ دوسرے تحقیقی ادارے، ’میکرواکانامک ایڈوائزرز‘ نے نقصان کے شمار کو 12 ارب ڈالر قرار دیا ہے۔
جمعرات کو صدر براک اوباما نے کہا کہ حکومتی اخراجات اور قرضے کے حصول کے ملکی اختیارات کے معاملے پر تعطل کے باعث امریکی معیشت کو سریحاً ’خواہ مخواہ‘ کا نقصان پہنچا۔
اُن کے بقول، ’اِن گذشتہ چند ہفتوں کے دوران، ہماری معیشت کو سریحاً، خواہ مخواہ کا نقصان پہنچا۔ ہمیں ابھی تک نقصان کا صحیح اندازہ نہیں ہو پایا، لیکن ہر تجزیہ کار خیال کرتے ہیں کہ اِس کے باعث ہماری شرح نمو میں کمی آئی‘۔
ایسے میں جب فرلو پر جانے والے آٹھ لاکھ حکومتی کارکنوں کو گذشتہ دِنوں کا معاوضہ دینا ہوگا، معیشت داں کہتے ہیں کہ شٹ ڈاؤن کی وجہ سے اثرانداز ہونے والے کچھ کاروبار اس قابل نہیں ہوں گے کہ اُن کے نقصان کا ازالہ کیا جاسکے۔
شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں نیشنل پارکس کو بند کرنا پڑا، جس کے باعث قرب و جوار کے کاروبار کو نقصان پہنچا، جب صارفین نے اپنی چھٹیاں منسوخ کردیں۔ کاروبار کے دیگر اداروں اور کسانوں کو قرضہ جات کے معاملے میں بروقت حکومتی منظوری نہ مل سکی، یا پھر یہ کہ وہ اضافی شرح سود پر بینکوں سے قلیل مدتی قرض لینے پر مجبور ہوئے۔
ملک کے سب سے بڑے بینک، ’جے پی مارگن چیز‘ کے چیف اکنامسٹ، جیمز گلاسمین نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ شٹ ڈاؤن سے معاشی نقصانات ہوئے، لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ فرلو پر جانے والے زیادہ تر حکومتی ملازمین اب چھٹیاں منا کر واپس آرہے ہیں۔
شٹ ڈاؤن کے اقتصادیات پر پڑنے والے اثرات کے اعداد و شمار ابھی اکٹھی کیے جارہے ہیں، جب کہ لگائے جانے والے اندازوں میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ تاہم، کریڈٹ ریٹنگ ادارے ’اسٹینڈرڈ اینڈ پورز‘ کا کہنا ہے کہ اِس کے باعث امریکی معیشت کو ، جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے، کم از کم 24 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا؛ اور ملک کی شرح افزائش سست روی کا شکار رہی۔ دوسرے تحقیقی ادارے، ’میکرواکانامک ایڈوائزرز‘ نے نقصان کے شمار کو 12 ارب ڈالر قرار دیا ہے۔
جمعرات کو صدر براک اوباما نے کہا کہ حکومتی اخراجات اور قرضے کے حصول کے ملکی اختیارات کے معاملے پر تعطل کے باعث امریکی معیشت کو سریحاً ’خواہ مخواہ‘ کا نقصان پہنچا۔
اُن کے بقول، ’اِن گذشتہ چند ہفتوں کے دوران، ہماری معیشت کو سریحاً، خواہ مخواہ کا نقصان پہنچا۔ ہمیں ابھی تک نقصان کا صحیح اندازہ نہیں ہو پایا، لیکن ہر تجزیہ کار خیال کرتے ہیں کہ اِس کے باعث ہماری شرح نمو میں کمی آئی‘۔
ایسے میں جب فرلو پر جانے والے آٹھ لاکھ حکومتی کارکنوں کو گذشتہ دِنوں کا معاوضہ دینا ہوگا، معیشت داں کہتے ہیں کہ شٹ ڈاؤن کی وجہ سے اثرانداز ہونے والے کچھ کاروبار اس قابل نہیں ہوں گے کہ اُن کے نقصان کا ازالہ کیا جاسکے۔
شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں نیشنل پارکس کو بند کرنا پڑا، جس کے باعث قرب و جوار کے کاروبار کو نقصان پہنچا، جب صارفین نے اپنی چھٹیاں منسوخ کردیں۔ کاروبار کے دیگر اداروں اور کسانوں کو قرضہ جات کے معاملے میں بروقت حکومتی منظوری نہ مل سکی، یا پھر یہ کہ وہ اضافی شرح سود پر بینکوں سے قلیل مدتی قرض لینے پر مجبور ہوئے۔
ملک کے سب سے بڑے بینک، ’جے پی مارگن چیز‘ کے چیف اکنامسٹ، جیمز گلاسمین نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ شٹ ڈاؤن سے معاشی نقصانات ہوئے، لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ فرلو پر جانے والے زیادہ تر حکومتی ملازمین اب چھٹیاں منا کر واپس آرہے ہیں۔