میکسیکو کے ساتھ سرحد کی تعمیر کو ''اولیں قومی ترجیح'' اور ''لازم'' قرار دیتے ہوئے، صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس سے نہ صرف غیر قانونی تارکین وطن ملک میں آتے ہیں بلکہ منشیات اسمگل ہوتی ہیں اور جرائم پیشہ افراد داخل ہو کر امریکہ کے لیے مسائل پیدا کرتے ہیں۔
اُنھوں نے یہ بات منگل کی شام گئے 'پرائم ٹائم نشریات 'میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ صدر ٹرمپ نے الزام لگایا کہ ڈیموکریٹ پارٹی بضد ہے کہ وفاقی سرحدی سکیورٹی کے معاملے کو ''درکار ترجیح'' نہ دی جائے۔
صدر نے کہا کہ بدھ کے روز کانگریس کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، تاکہ حکومت کے جزوی شٹ ڈائون کے معاملے کو ختم کیا جا سکے اور 5.7 ارب ڈالر مختص کرنے سے متعلق اخراجاتی بل کی منظوری دی جاسکے۔ صدر نے کہا کہ اس متعلق قانون سازی محض 45 منٹ میں کی جا سکتی ہے۔
اپنے خطاب میں صدر نے دیوار کی تعمیر کے اپنے منصوبے کو آگے بڑھانے سے متعلق بات کی، جس پر، اُنھوں نے کہا کہ کسی قسم کا سمجھوتا ممکن نہیں۔
صدر نے کہا کہ ''ملک کو سکیورٹی کے بحران کا سامنا ہے''۔
اُنھوں نے کہا کہ ''مزید کتنا امریکی خون بہنے کے بعد کانگریس اپنا کام انجام دے گا؟'' اُنھوں نے کہا کہ غیرقانی تارکیں وطن قتل کی سیکڑوں وارداتوں میں ملوث رہے ہیں، جس میں سے اُنھوں نے کئی ایک کی تفصیل پیش کیں۔
تاہم، گذشتہ دنوں کئی بار ایمرجنسی نافذ کرنے کے اپنے صدارتی اختیارات کے استعمال کے جانب اشارہ کرنے کے باوجود، اُنھوں نے کہا کہ تعطل کو ختم کرنے کے لیے وہ کانگریس کے اقدام کے منتظر ہیں۔
ٹرمپ جمعرات کو ملک کی جنوب مغربی سرحد کا دورہ کرنے والے ہیں۔
صدر کے خطاب کے بعد، ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی اور سینیٹ کے اقلیتی قائد چَک شومر نے اپنے کلمات میں کہا کہ جنوبی سرحد پر 5.7 ارب ڈالر کی لاگت سے دیوار کی تعمیر تارکین وطن کے مسئلے کا موثر حل نہیں۔
پلوسی نے کہا کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ دیوار کی تعمیر کے لیے میکسیکو پیسے ادا کرے گا۔
شومر کے بقول، ''ضرورت اس بات کی ہے کہ 'اسٹیچو آف لبرٹی' کے اقدار کو فروغ دیا جائے، نہ کہ 30 فوٹ اونچی دیوار قائم کی جائے''۔
امریکی حکومت کے جزوی شٹ ڈائون کو منگل کے روز 18 دن ہوگئے، جس دوران ایک چوتھائی سرکاری ملازمین ملازمت پر نہیں آ پائے۔ قانون ساز اور وائٹ ہائوس ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مطالبے پر کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پائے، جس میں صدر نے میکسیکو کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 ارب ڈالر کی رقم مختص کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
شٹ ڈائون 22 دسمبر کو شروع ہوا تھا۔ ستر کی دہائی سے یہ انیسواں شٹ ڈائون ہے، حالانکہ اس سے قبل حکومتی کاروبار کی بندش مختصر دنوں کے لیے ہوا کرتی تھی۔ موجودہ شٹ ڈائون دوسری طویل ترین بندش ہے، جس کے لیے ٹرمپ کا کہنا ہے یہ ''مہینوں یا برسوں تک جاری رہ سکتی ہے''، حالانکہ وہ اس توقع کا بھی اظہار کرتے رہے ہیں کہ یہ معاملہ ''چند ہی گھنٹوں یا دنوں کے اندر'' حل ہو سکتا ہے۔
گذشتہ اختتام ہفتہ سرحدی سکیورٹی کے معاملے پر نائب صدر مائیک پینس اور کانگریس کے ڈیموکریٹ قانون سازوں کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے، ایسے میں جب ڈیموکریٹ نے دیوار کے بارے میں اپنا اعتراض جاری رکھا۔ اُن کا کہنا ہے کہ تجویز کردہ دیوار کی ضرورت نہیں، یہ غیر موئثر ثابت ہوگی، جس پر سرکاری رقوم ضائع ہوں گی۔
موجودہ شٹ ڈائون کے نتیجے میں حکومت کے تین تہائی محکمے متاثر نہیں ہوئے جن میں محکمہ دفاع اور پوسٹل سروس شامل ہیں، جن کے پاس خطیر رقوم موجود ہیں۔ لیکن محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی اور نقل و حمل سمیت 800000 ملازمین متاثر ہیں جو بغیر تنخواہ چھٹی پر ہیں۔