عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی نے شمالی شہر موصل کا قبضہ داعش سے چھڑانے کے لیے باقاعدہ فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیر کو علی الصبح سرکاری ٹی وی پر اس آپریشن کے آغاز کے اعلان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ یہ پانچ سال قبل امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد سے ملک میں سب سے بڑا فوجی آپریشن ہو گا۔
امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے اسے داعش کو شکست دینے کی لڑائی میں "فیصلہ کن لمحہ" قرار دیتے ہوئے امریکی اتحاد کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ "ہم پر اعتماد ہیں کہ ہمارے عراقی شراکت دار ہمارے مشترکہ دشمن پر غالب آئیں گے اور موصل کو آزاد کروائیں گے اور باقی عراق کو بھی داعش کی نفرت اور بربریت سے آزاد کروائیں گے۔"
اس اعلان سے گھنٹوں قبل عراقی فضائیہ نے موصل میں فضا سے پرچے گرائے جن میں رہائشیوں سے شہر کو آزاد کروانے کے لیے فوجی آپریشن کا انتباہ کیا گیا تھا۔
قبل ازیں عراق اور کرد فورسز کی طرف گھنٹوں تک گولہ باری بھی کی گئی تھی جس کی وجہ سے یہ ابہام پیدا ہو گیا تھا کہ عراق کے دوسرے بڑے شہر کے خلاف کارروائی پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔
خودمختار علاقے کردستان کے صدر مسعود بارزانی نے بھی انٹرنیٹ پر جاری ایک بیان میں اعلان کیا کہ "موصل کو آزاد کروانے کے لیے تیاریاں مکمل ہو گئی ہیں۔ میری یہ مخلصانہ توقع ہے کہ یہ آپریشن کامیاب ہوگا اور ہم مشترکہ طور پر موصل کے لوگوں کو داعش کے دہشت گردوں سے آزاد کروائیں گے۔"
بعد ازاں ٹوئٹر پر بارزانی کا کہنا تھا کہ "موصل کو آزاد کروانے کا وقت آگیا ہے۔"