کراچی ... پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں، دیہات ۔۔۔یہاں تک کہ تحصیلوں میں بھی دیواریں ’کالی کرنا‘ ایک عام سی بات ہے۔ جدھر نظر اٹھائیے دیواروں پر کچھ نہ کچھ لکھا نظر آئے گا۔
کوری دیواروں کا گویا یہاں فقدان ہے۔ لیکن، حکومتِ سندھ نے ’وال چاکنگ‘ کو روکنے کا اب حل ڈھونڈ نکالا ہے۔
اب جو بھی دیواریں کالی کرتا پکڑا گیا، اُسے چھ ماہ کے لئے جیل کی سزا ہوگی، اور پانچ ہزار روپے جرمانہ جو عائد ہوگا وہ اس کے علاوہ ہے۔
سندھ اسمبلی میں پیر کو باقاعدہ اس حوالے سے ایک بل منظور کیا گیا، جس کے تحت سرکاری اور نجی دونوں جائیدادوں سے منسلکہ دیواروں پر کوئی وال چاکنگ نہیں کرسکے گا۔
بصورت دیگر، اُسے چھ مہینے کی سزا تو ہوگی ہی، ساتھ میں، پانچ ہزار روپے جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔
اِس سے قبل، گزشتہ سال اپریل میں سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد نے بھی وال چاکنگ روکنے کی غرض سے ایک آرڈی نینس جاری کرنے کی نوید دی تھی۔
آرڈی نینس کے تحت، کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہوگا کہ وہ کسی شخصیت پر تنقید یا اس کا مذاق اڑا سکے۔
کوری دیواروں کا گویا یہاں فقدان ہے۔ لیکن، حکومتِ سندھ نے ’وال چاکنگ‘ کو روکنے کا اب حل ڈھونڈ نکالا ہے۔
اب جو بھی دیواریں کالی کرتا پکڑا گیا، اُسے چھ ماہ کے لئے جیل کی سزا ہوگی، اور پانچ ہزار روپے جرمانہ جو عائد ہوگا وہ اس کے علاوہ ہے۔
سندھ اسمبلی میں پیر کو باقاعدہ اس حوالے سے ایک بل منظور کیا گیا، جس کے تحت سرکاری اور نجی دونوں جائیدادوں سے منسلکہ دیواروں پر کوئی وال چاکنگ نہیں کرسکے گا۔
بصورت دیگر، اُسے چھ مہینے کی سزا تو ہوگی ہی، ساتھ میں، پانچ ہزار روپے جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔
اِس سے قبل، گزشتہ سال اپریل میں سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد نے بھی وال چاکنگ روکنے کی غرض سے ایک آرڈی نینس جاری کرنے کی نوید دی تھی۔
آرڈی نینس کے تحت، کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں ہوگا کہ وہ کسی شخصیت پر تنقید یا اس کا مذاق اڑا سکے۔