کراچی —
سندھ کے وزیر اعلٰی قائم علی شاہ نے صوبہ سندھ کا آئندہ مالی سال 14-2013 کا بجٹ پیر کو سندھ اسمبلی میں پیش کر دیا۔
سندھ کابینہ کی بجٹ تجاویز کی منظوری کے بعد 6 کھرب 17 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا جب کہ بجٹ دستاویز کے مطابق سندھ کا بجٹ خسارہ 21 ارب روپے ہو گا۔
سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ نے سندھ حکومت کی جانب سے گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد جب کہ گریڈ سولہ سے اوپر کے تمام ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا۔ بجٹ میں پینش 3 ہزار روپے اضافے کا اعلان کیا۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے سندھ کے تعلیم کے شعبے کے معیار کو بہتر بنانے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 185 ارب روپے مختص کیےگئے ہیں۔
صوبے میں امن و امن کی بہتری کے لیے 48 ارب روپے جب کہ صوبے کی پولیس کی استعداد کار کو بہتر بنانے کے لیے بھی خاطر خواہ رقم مختص کی گئی۔
قائم علی شاہ نے اعلان کیا ہے کہ سندھ میں مزید 20 ہزار پولیس اہلکار بھرتی کیے جائیں گے، جب کہ سندھ کے مختلف شعبوں میں ڈیڑھ لاکھ آسامیاں بھی پیدا کی جائیں گی۔
وزیراعلٰی سندھ نے بجٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لا کر عوام کو سہولت فراہم کی جائے گی۔
سندھ کابینہ کی بجٹ تجاویز کی منظوری کے بعد 6 کھرب 17 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا جب کہ بجٹ دستاویز کے مطابق سندھ کا بجٹ خسارہ 21 ارب روپے ہو گا۔
سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران وزیراعلٰی سندھ قائم علی شاہ نے سندھ حکومت کی جانب سے گریڈ ایک سے سولہ تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد جب کہ گریڈ سولہ سے اوپر کے تمام ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا۔ بجٹ میں پینش 3 ہزار روپے اضافے کا اعلان کیا۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے سندھ کے تعلیم کے شعبے کے معیار کو بہتر بنانے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 185 ارب روپے مختص کیےگئے ہیں۔
صوبے میں امن و امن کی بہتری کے لیے 48 ارب روپے جب کہ صوبے کی پولیس کی استعداد کار کو بہتر بنانے کے لیے بھی خاطر خواہ رقم مختص کی گئی۔
قائم علی شاہ نے اعلان کیا ہے کہ سندھ میں مزید 20 ہزار پولیس اہلکار بھرتی کیے جائیں گے، جب کہ سندھ کے مختلف شعبوں میں ڈیڑھ لاکھ آسامیاں بھی پیدا کی جائیں گی۔
وزیراعلٰی سندھ نے بجٹ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لا کر عوام کو سہولت فراہم کی جائے گی۔