اسلام آباد —
پاکستان کے صوبہ سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ صوبے میں نئے بلدیاتی نظام کے آرڈیننس پر سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔
ہفتہ کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں شرجیل میمن نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کو نئے نظام کے بارے میں اعتماد میں لیا جائے گا۔
’’چاہے وہ مسلم لیگ فنکشنل ہے یا عوامی نیشنل پارٹی ہے۔ یہ ہمارے ساتھ چلے ہیں اور ہم ان کو آئندہ بھی ساتھ لے کر چلیں گے۔‘‘
اُنھوں نے اس تاثر کو زائل کیا کہ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام سے صوبے کے دیہی اور شہری اضلاع کو تقسیم کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل نئے بلدیاتی نظام کو سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں چیلنج کر دیا گیا ۔
جمعہ کی صبح’سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012ء‘ کے اجراء کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت کو اپنی اتحادی جماعتوں عوامی نیشل پارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل کی طرف سے شدید تنقید کا سمان کرنا پڑا اور یہ دونوں پارٹیاں صوبائی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر چکی ہیں۔
ان دونوں جماعتوں کا الزام ہے کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی نظام کے نئے آرڈیننس کا اجراء متحدہ قومی موومنٹ کو خوش کرنے کے لیے کیا ہے۔
سندھ کی قوم پرست جماعتیں بھی نئے بلدیاتی نظام پر سراپا احتجاج ہیں۔
پیپلز پارٹی اور اس کی ایک اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے درمیان کئی روز کے تفصیلی مذاکرات کے بعد جمعہ کو نئے نظام کی منظوری دی گئی جسے ’پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012‘ کا نام دیا گیا۔
اس بلدیاتی نظام کے تحت کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، سکھر اور لاڑکانہ کو میٹروپولیٹن کارپوریشنز کا درجہ دیا گیا جس کا سربراہ میئر کہلائے گا جب کہ صوبے کے باقی اضلاع میں ضلعی کونسل کا انتخاب کیا جائے گا جس کے سربراہ کو چیئرمین ’ضلع کونسل‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ہفتہ کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں شرجیل میمن نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کو نئے نظام کے بارے میں اعتماد میں لیا جائے گا۔
’’چاہے وہ مسلم لیگ فنکشنل ہے یا عوامی نیشنل پارٹی ہے۔ یہ ہمارے ساتھ چلے ہیں اور ہم ان کو آئندہ بھی ساتھ لے کر چلیں گے۔‘‘
اُنھوں نے اس تاثر کو زائل کیا کہ سندھ میں نئے بلدیاتی نظام سے صوبے کے دیہی اور شہری اضلاع کو تقسیم کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل نئے بلدیاتی نظام کو سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں چیلنج کر دیا گیا ۔
جمعہ کی صبح’سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012ء‘ کے اجراء کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت کو اپنی اتحادی جماعتوں عوامی نیشل پارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل کی طرف سے شدید تنقید کا سمان کرنا پڑا اور یہ دونوں پارٹیاں صوبائی حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر چکی ہیں۔
ان دونوں جماعتوں کا الزام ہے کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی نظام کے نئے آرڈیننس کا اجراء متحدہ قومی موومنٹ کو خوش کرنے کے لیے کیا ہے۔
سندھ کی قوم پرست جماعتیں بھی نئے بلدیاتی نظام پر سراپا احتجاج ہیں۔
پیپلز پارٹی اور اس کی ایک اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے درمیان کئی روز کے تفصیلی مذاکرات کے بعد جمعہ کو نئے نظام کی منظوری دی گئی جسے ’پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012‘ کا نام دیا گیا۔
اس بلدیاتی نظام کے تحت کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، سکھر اور لاڑکانہ کو میٹروپولیٹن کارپوریشنز کا درجہ دیا گیا جس کا سربراہ میئر کہلائے گا جب کہ صوبے کے باقی اضلاع میں ضلعی کونسل کا انتخاب کیا جائے گا جس کے سربراہ کو چیئرمین ’ضلع کونسل‘ کا نام دیا گیا ہے۔