عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ کے صدر شاہی سید کا کہنا ہے کہ اُن کی جماعت 2001ء کے بلدیات کے قانون کی مخالف تھی، آج بھی ہے اور کل بھی اِس کی مذمت کرتی رہے گی۔ منگل کو ’وائس آف امریکہ ‘ سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ تینوں صوبوں نے اِس قانون کی مذمت کی ہے، اور اُن کے بقول، اِس معاملے میں مصلحت پسندی کا رویہ اختیار کرنا غلط ہے۔
شاہی سید نے الزام لگایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ نے مصلحت پسندی سے کام لیا اور اُن کے بقول، بلیک میلنگ کی شکار ہوئی، جس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔ اُن کے الفاظ میں،’ پیپلز پارٹی نے آرڈیننسوں اور پیسے کے ذریعے جذبات پر مبنی فیصلے کیے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ جولائی کے مہینے میں 343انسان قتل ہوئے اور لاکھوں کی املاک نذرِ آتش ہوئی۔ اُن کے الفاظ میں: ’کیا آپ کو پتا نہیں کہ بلیک میلنگ ہوئی۔ کیا آپ کو پتا نہیں کہ اِس کا انجام کیا ہوگا؟‘
اے این پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ لوکل باڈیز کا نظام دوبارہ رائج کرنے سے قبل، سندھ میں ایک اتحادی پارٹی کے طور پر اُن کی جماعت کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ اُن کے بقول، ہم اُن عوام اور پارٹیوں کے ساتھ ہیں جو مشرف کے کالے قانون کی مذمت کرتے ہیں، چاہے وہ قوم پرست ہوں، چاہے وہ مذہبی تنظیمیں ہوں یا کوئی دوسری پارٹی ہو۔
اِس معاملے پر سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی طرف سے ہڑتال کی کال دینے پر اُن کا کہنا تھا کہ اگر قوم پرست اُن سے مشاورت کریں گے تو وہ اپنی سنجیدہ رائے پیش کریں گے۔ اُن کے بقول، ‘ہم کراچی اور پاکستا ن میں امن کو سمجھتے ہیں، اور کراچی کے سکون کو پاکستان کا سکون سمجھتے ہیں‘۔
پیپلز پارٹی سے اتحاد برقرار رکھنے کے بارے میں ایک سوال پر، شاہی سید کا کہنا تھا کہ سندھ اے این پی نےاپنی پارٹی کی مرکز ی مجلسِ عاملہ سے مشورہ مانگا ہے، ’تب تک کے لیے ہدایت یہ ہے کہ جو بھی لوگ اِس نظام کے خلاف آواز اٹھائیں گے، ہم اُن کی آواز میں آواز دیں گے۔‘
دوسری جانب، سندھ پیپلز پارٹی کے سینئر راہنما تاج حیدر کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت 2001ء کے بلدیاتی قانون کے خلاف ہے۔
اُن کے الفاظ میں: ’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ قانون، آئین سے بھی متصادم ہے ۔ ہم نے اُسے مسترد کیا اور اُس کی جگہ دوسرا قانون لے کر آئے تھے‘۔
تاہم، تاج حیدر کا کہنا تھا کہ اُن کی پارٹی نے پرانی صورتِ حال بحال کی ہے،’ صرف کراچی میں امن قائم کرنے کی خاطر، جو بات ہمارے دوستوں کو بھی سمجھنی چاہیئے‘۔
جب اُن سے سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی طرف سے ہڑتال کی کال دینے کے بارے میں پوچھا گیا تو تاج حیدر نے بتایا کہ کراچی کے بعض علاقوں میں بھی ہڑتال ہوئی ہے۔ساتھ ہی، اُن کا کہنا تھا کہ، ’ یہ جو جرائم پیشہ لوگوں کو کنٹرول کرنا ہے اور اِن کی بیخ کُنی کرنی ہے اُس کے لیے کوئی نہ کوئی حکمتِ عملی تو بنانی ہے ، اور ایسی حکمتِ عملی سیاسی پارٹیوں کے اشتراک کے بغیر ممکن نہیں‘۔
اِس معاملے پرتاج حیدر نے مختلف پارٹیوں کو جِن میں سندھ کی قوم پرست جماعتیں بھی شامل ہیں مل بیٹھنے اور بات چیت کرنے کی دعوت دی۔اُن کے الفاظ میں:’یہ وقت ہے ٹھنڈے دماغ سے سوچ سمجھ کر ایسے قوانین تشکیل دینے کا جو قانون و آئین سے متصادم نہ ہوں اور ہماری ضرورت کے مطابق ہوں۔‘