رسائی کے لنکس

سانحۂ سیہون کا مرکزی ملزم گرفتار کرنے کا دعویٰ


درگاہ لعل شہباز قلندر کی فائل فوٹو
درگاہ لعل شہباز قلندر کی فائل فوٹو

پولیس حکام نے بتایا ہے کہ سانحے کا ماسٹر مائنڈ ڈاکٹر غازی سکیورٹی فورسز کے بلوچستان کے علاقے مستونگ میں کیے جانے والے آپریشن میں پہلے ہی مارا جاچکا ہے۔

پاکستان کے صوبے سندھ کی پولیس نے مشہور صوفی بزرگ لعل شہباز قلندر کی سیہون میں واقع درگاہ پر رواں سال فروری میں ہونے والے خودکش حملے کے مبینہ مرکزی سہولت کار کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سندھ پولیس کے ڈی آئی جی محکمۂ انسداد دہشت گردی ونگ عامر فاروقی نے جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ملزم نادر جکھرانی صوبۂ بلوچستان سے موٹر سائیکل کے ذریعے ندی کے راستے سندھ میں داخل ہورہا تھا جب اسے گرفتار کیا گیا۔

پولیس کے مطابق نادر جکھرانی عرف مرشد کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم داعش سے ہے اور وہ سانحۂ سیہون کا مرکزی سہولت کار اور ملزم ہے۔ ملزم کا تعلق جنوبی پنجاب کے علاقے راجن پور سے بتایا جاتا ہے۔

گرفتار ملزم نے ابتدائی تحقیقات میں پولیس کو بتایا ہے کہ درگاہ پر بم حملے کی منصوبہ بندی بلوچستان کے علاقے ڈیرہ مراد جمالی میں کی گئی تھی جس کے بعد ملزم نے اپنے دیگر ساتھیوں کی مدد سے خودکش حملہ آور ابرار بروہی کو کشمور کے راستے سہیون پہنچایا تھا۔ گرفتار ملزم نے علاقے سے واقفیت کی بنا پر ساری کارروائی کو خود لیڈ کیا تھا۔

نادر نے پولیس کو بتایا ہے کہ ملزمان نے درگاہ کے قریب کمرہ بک کرایا تھا اور پھر دھماکے سے ایک روز قبل خودکش حملہ آور کو درگاہ کی ریکی کرائی گئی تھی اور وہ جگہ بھی دکھائی تھی جہاں جمعرات کو غیر معمولی رش کے دوران عقیدت مند دھمال ڈالتے ہیں۔

پولیس کی جانب سے جاری کی جانے والی ملزم کی تصویر
پولیس کی جانب سے جاری کی جانے والی ملزم کی تصویر

ملزم نے پولیس کو بتایا ہے کہ خودکش حملے کے لیے اس وقت کا انتخاب کیا گیا تھا جس وقت درگاہ میں لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی۔ حملہ آور نے منصوبے کے مطابق 16 فروری کو دھمال کے دوران خودکش دھماکہ کیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 82 افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

پولیس کے مطابق دھماکے کے بعد نادر علی اپنے دیگر ساتھیوں سمیت پنجاب فرار ہوگیا تھا۔

پولیس حکام نے بتایا ہے کہ سانحے کا ماسٹر مائنڈ ڈاکٹر غازی سکیورٹی فورسز کے بلوچستان کے علاقے مستونگ میں کیے جانے والے آپریشن میں پہلے ہی مارا جاچکا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دورانِ گرفتاری ملزم کے قبضے سے غیر قانونی اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔ جس میں ایک عدد پستول، دو دستی بم، ریموٹ کنٹرول اور خطرناک دھماکہ خیز مواد شامل ہے۔

ملزم کو انسدادِ دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پیش کرکے پانچ روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا گیا ہے جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزم سے مزید تفتیش کر رہے ہیں۔

پولیس نے گرفتار ملزم کی تصویر بھی جاری کردی ہے۔ پولیس حکام نے ملزم کی گرفتاری کو اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ کیس جلد حل ہوجائے گا۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG