بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے اور سکیورٹی فورسز کے ساتھ مظاہرین کی مڈبھیڑ میں مزید ایک نوجوان مارا گیا جب کہ دیگر پانچ زخمی ہوگئے جن میں سے تین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
بدھ کو شمالی ضلع بارہ مولا کے گاؤں ندی ہل میں اس وقت مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں جب مقامی لوگوں کے مطابق فورسز نے پھلوں سے لدے ٹرکوں کو علاقے میں داخل ہونے سے روکا، لوگوں کو مبینہ طور پر مارا پیٹا اور گھروں میں توڑ پھوڑ کی۔
ایک پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کو بتایا کہ فورسز مظاہرین کو احتجاج کے لیے سڑکوں پر آنے سے روک رہی تھیں کہ انھوں نے پتھراؤ شروع کر دیا جس پر سکیورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کیا۔
مرنے والے نوجوان کی شناخت 22 سالہ دانش منظور کے نام سے ہوئی جب کہ تین شدید زخمیوں کو مرکزی شہر سرینگر کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
بارہ مولا کے علاوہ کشمیر کے کئی دیگر علاقوں میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ ماہ کے اوائل میں ایک علیحدگی پسند نوجوان کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکت کے بعد سے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا اور اب تک مختلف جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد 70 سے تجاوز کر چکی ہے۔
دو پولیس اہلکار بھی مارے جا چکے ہیں جب کہ سکیورٹی فورسز کے درجنوں اہلکاروں سمیت سیکڑوں شہری زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین کی طرف سے بھارت کی حکومت کے خلاف احتجاج اور کشمیر سے فورسز نکالنے کے مطالبات سامنے آرہے ہیں۔
کئی ہفتوں تک کرفیو اور مواصلاتی نظام کی بندش کے باوجود حکام صورتحال پر پوری طرح قابو نہیں پا سکے ہیں جب کہ کرفیو ہٹائے جانے کے باوجود اکثر علاقوں میں اب بھی دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جو کہ علیحدگی پسند رہنماؤں کی طرف سے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر بند رکھی گئی ہیں۔
متنازع علاقے کشمیر کا ایک حصہ پاکستان اور ایک بھارت کے زیر انتظام ہے اور اس تنازع کو لے کر دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے مابین تعلقات میں تناؤ ہی غالب رہا ہے۔