رسائی کے لنکس

کابل میں خودکش بم دھماکے میں 6 افراد ہلاک 13 زخمی


طالبان اور اسلامک اسٹیٹ گروپ کے جنگجوؤں کے درمیان 8 گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد طالبان ایک گھر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ 3فوٹو اے پی2021۔
طالبان اور اسلامک اسٹیٹ گروپ کے جنگجوؤں کے درمیان 8 گھنٹے تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد طالبان ایک گھر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ 3فوٹو اے پی2021۔
  • دھماکے میں ایک خاتون سمیت 6 شہری ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں۔
  • ایک شخص جس نے اپنے جسم پر دھماکہ خیز مواد باندھا ہوا تھا یہ دھماکہ کیا۔
  • یہ حملہ جنوبی کابل کے علاقے قلعہ بختیار میں ہوا۔
  • افغانستان میں 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد غیر ملکی افواج اور اسلام پسند باغیوں کے درمیان دو دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے بعد سے تشدد میں کمی آئی ہے۔
  • تاہم اسلامک اسٹیٹ خراسان افغانستان میں سرگرم ہے اور وہ تواتر سے شہریوں، غیر ملکیوں اور طالبان اہلکاروں کو حملوں کا نشانہ بناتی ہے۔

افغان دارالحکومت میں پیر کو ایک خودکش بمبار نے جسم پر باندھے ہوئے دھماکہ خیز مواد سے حملہ کیا، جس میں پولیس نے بتایا ہے کہ چھ افراد ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے۔

کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پوسٹ کیا، "آج سہ پہر، ایک شخص جس نے اپنے جسم پر دھماکہ خیز مواد باندھا ہوا تھا یہ دھماکہ کیا۔"

اے ایف پی کے مطابق خالد زدران نے اطلاع دی ہے کہ ایک خاتون سمیت 6 شہری ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں۔

فوری طور پر کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

یہ حملہ جنوبی کابل کے علاقے قلعہ بختیار میں ہوا اور زدران کے مطابق، تحقیقات جاری ہیں۔

افغانستان میں 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد غیر ملکی افواج اور اسلام پسند باغیوں کے درمیان دو دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے بعد سے تشدد میں کمی آئی ہے۔

تاہم اسلامک اسٹیٹ کا علاقائی دھڑا، جسے اسلامک اسٹیٹ خراسان کے نام سے جانا جاتا ہے، افغانستان میں سرگرم ہے اور وہ تواتر سے شہریوں، غیر ملکیوں اور طالبان اہلکاروں کو اسلحے اور بم حملوں سے نشانہ بناتا ہے۔

گزشتہ ماہ دہشت گردی کی روک تھام سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک عہدے دار نے خبردار کیا ہھا کہ اسلامک اسٹیٹ(داعش) گروپ کی افغانستان شاخ کی، جسے داعش خراسان کہا جاتا ہے، تنظیمی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے یورپ کے لیے بیرونی دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی سے متعلق انڈر سیکرٹری جنرل ولادی میر وورونکوف نے کہاکہ ’آئی ایس آئی ایل۔ کے‘ نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران افغانستان اور وسطی ایشیا کے علاقے میں اپنے لیے مدد بڑھا کر اپنی مالیاتی اور لاجسٹک صلاحیتوں میں اضافہ کر لیا ہے۔

آئی ایس آئی ایل۔کے یا آئی ایس آئی ایس۔ کے، افغانستان میں جہادی گروپ کی ایک شاخ ہے جو اس علاقے میں اسلامک اسٹیٹ صوبہ خراسان کے نام سے اپنی پہچان رکھتی ہے۔

اس گروپ نے مارچ کے مہینے میں ماسکو کے ایک میوزک ہال پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں 145 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

گوتریس نے اس رپورٹ میں کہا تھا کہ، ’میں تمام رکن ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ افغانستان کو دوبارہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کا گڑھ بننے سے روکنے کے لیے متحد ہو جائیں جو دوسرے ممالک کو متاثر کرتی ہیں‘۔

وورونکوف نے مشرق وسطیٰ میں اسلامک اسٹیٹ کے مرکزی ڈھانچے دوبارہ ابھرنے اور افریقہ کی بگڑتی ہوئی صورت حال سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ صوبہ ویسٹ افریقہ اور اسلامک اسٹیٹ ساحل برانچ نے اپنی کارروائیوں کے علاقوں میں اضافہ کر دیا ہے اور ان میں مضبوطی لے آئی ہے۔

انہوں نے موزمبیق، ڈیموکریٹک ریبپلک کانگو اور صومالیہ میں اسلامک اسٹیٹ سے منسلک گروہوں کے حملوں میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مالی سے لے کر شمالی نائیجریا تک کے علاقے ان کے مؤثر کنٹرول میں جا سکتے ہیں۔

داعش نے 2015 میں ننگرہار میں اس خطے میں اپنی سرگرمیاں شروع کی تھیں۔

افغانستان میں طالبان اگست 2021 میں اس وقت برسرِ اقتدار آئے تھے جب امریکہ کی قیادت میں اتحادی افواج نے 20 سالہ جنگ کا خاتمہ کرتے ہوئے اپنی فورسز کا انخلا مکمل کیا تھا۔ امریکی افواج خطے میں داعش خراسان کے خلاف تواتر سے کارروائیاں کرتی رہی تھی جس میں اس کے کئی اعلیٰ کمانڈرز مارے گئے تھے۔

یہ رپورٹ اے ایف پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG