رسائی کے لنکس

کراچی میں چھٹی عالمی اردو کانفرنس کا آغاز


کانفرنس میں دنیا کے مختلف ممالک سے شاعر، ادیب اور اسکالرز شریک ہیں۔ کانفرنس کے پہلے روز ممتاز مصنفین کی کتابوں کی رسم اجرا بھی ہوئی۔

اردو زبان و ادب پر سیر حاصل بحث اور اس کے فروغ کے لئے چار روز تک جاری رہنے والی چھٹی عالمی اردو کانفرنس کا آغاز جمعرات کو کراچی آرٹس کونسل میں ہوگیا ہے۔

کانفرنس میں دنیا کے مختلف ممالک سے شاعر، ادیب اور اسکالرز شریک ہیں۔ کانفرنس کے پہلے روز ممتاز مصنفین کی کتابوں کی رسم اجرا بھی ہوئی۔

افتتاحی اجلاس کے مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنے خطاب میں زبان و ادب کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ توپ کے گولوں سے زیادہ طاقت ور قلم ہوتا ہے۔

اس موقع پر برطانیہ سے آئے ہوئے ادیب و صحافی رضا علی عابدی نے 'وائس آف امریکہ' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اردو کانفرنسیں اب شہر شہر ہو رہی ہیں لیکن اس میں کمال شہر کا نہیں اردو زبان کا ہے جسے لو گ سینے سے لگا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اردو زبان نہیں تہذیب ہے اور جو اس زبان کو فروغ دیگا وہ درحقیقت اس تہذیب کو فروغ دے گا۔

انھوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف ممالک سے لوگ جب ایسی کانفرنسوں میں ملتے ہیں تو ایک دوسرے کے خیالات سے سیکھتے ہیں، لیکن مڈل ایسٹ میں صرف مشاعرے کیے جاتے ہیں اور ادیبوں اور دانشوروں کو اہمیت نہیں دی جاتی۔

روزنامہ جنگ میں کالم لکھنے والے دانشور امر جلیل نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مواصلات کا زمانہ ہے اور آج اس طرح کی کانفرنسوں کی بہت اہمیت ہے۔ انھوں نے زبان کو سیاست سے آزاد کرنے کی اپیل کی۔

امر جلیل نے کہا کہ پاکستان میں ادب کے فروغ میں ٹی وی بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے اور پاکستان میں موبائل فون بہت زیادہ ہیں اور اگر ان کو صحیح طور پر استعمال کیا جائے تو ادب کے حوالے سے بڑے مثبت نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

کراچی آرٹس کونسل کے ایک عہدیدار ندیم ظفر صدیقی نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ اس کانفرنس میں لوگوں کو ایک دوسرے اور خاص طور پر ان بڑے بڑے ناموں سے ملنے کا موقع ملتا ہے جنھیں وہ پڑھتے ہیں اور جن سے سیکھتے ہیں اور یہ نئی نسل کو اردو سے متعارف کرانے کا ایک ذریعہ ہے۔

اردو ادب کے لئے مستنصر حسین تارڑ کی خدمات کے اعتراف میں انہیں چھٹی عالمی اردو کانفرنس کے "اعتراف کمال ایوارڈ" کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔

انھوں نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے انٹرنیٹ اور نیو میڈیا کی اہمیت پہ زور دیتے ہوئے کہا کہ نئی نسل اردو کتابیں پڑھ رہی ہے چاہے انٹر نیٹ پہ ہی صحیح اور کیونکہ پچھلی نسل کے ادیب آج کی نسل کے خیالات کی مدد سے آج کے مسائل سے آشنا ہو سکتے ہیں لہذا اس طرح کی کانفرنسیں ہوتی رہنی چاہیں۔

ادب و تدریس کی دنیا کا بڑا نام پروفیسر پیرزادہ قاسم نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے کہا اس بار کی کانفرنس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور آ ج پاکستان میں ملی یکجہتی کے لئے سب سے اہم اردو زبان ہے۔

چھٹی عالمی اردو کانفرنس میں بھارت سے آئے ہوئے شمیم حنفی نے 'وائس آف امریکہ' سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ہر چیز کو فائدے اور نقصان کے ترازو میں نہیں تولا جاسکتا کیوں کہ ادب اور فن سے آشنا ہونے سے کوئی مادی فائدہ ہو یا نہ ہو آدمی ایک بہتر انسان ضرور بنتا ہے۔
XS
SM
MD
LG