سرکاری اہل کاروں نے جمعے کے روز بتایا ہے کہ بین الاقوامی فوجی اتحاد کے تعاون سے، افغان فوج کے کمانڈوز نے گذشتہ رات جنوبی افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں چلائے جانے والے حراستی مرکز پر چھاپہ مار کر 60 سے زائد قیدیوں کو رہا کرا دیا۔
کابل میں نیٹو کے ’رزولوٹ سپورٹ مشن‘ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ناجائز قیدخانہ صوبہٴ ہلمند کے ضلع نوزاد کے مقام پر واقع تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کے قومی انسداد دہشت گردی کے ادارے اور افغان فوج کے کمانڈوز پر مشتمل دستوں نے ’’یہ کامیاب مشترکہ کارروائی کی۔ اتحادی افواج نے اپنے افغان ساجھے داروں کی تربیت، مشاورت اور اعانت کا کردار ادا کیا‘‘۔
بیان کے مطابق، چھاپے میں ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا گیا، ایسے میں جب رات کا اندھیرا چھایا ہوا تھا، جس کارروائی کا مقصد طالبان کی سرگرمیوں کو ناکام بنانا تھا۔
اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ چھاپے کے دوران افغان افواج کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا؛ دو باغی ہلاک اور ’’متعدد زخمی ہوئے، جب کہ دیگر کو حراست میں لیا گیا‘‘۔
رہا ہونے والے قیدیوں کو بحفاظت ہمسایہ صوبہٴ قندھار کی جانب منتقل کیا گیا، جہاں اُنھیں افغان حکام کے حوالے کیا گیا۔
باغیوں کے گروپ نے قیدخانے پر چھاپے کے معاملے پر ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا۔
ہیلمند کے کئی ایک اضلاع طالبان کے زیر تسلط ہیں، جن میں نوزاد بھی شامل ہے۔
رقبے اور پوست کی کاشت کے لحاظ سے یہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے، جس کی سرحدیں پاکستان سے ملتی ہیں، جہاں سے حالیہ دِنوں شدید لڑائی کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔
حالیہ مہینوں کے دوران نیٹو کی مدد سے ہیلمند میں اُن قیدخانوں کے خلاف چھاپے مارے گئے جن پر طالبان کا کنٹرول ہے، جہاں سے بیسیوں قیدیوں کو رہا کرایا گیا ہے، جن میں افغان سکیورٹی اہل کار بھی شامل ہیں۔
علاقائی فوجی کمانڈر، جنرل داؤد شاہ وفادار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ چھاپے کے دوران ہلاک ہونے والوں میں جیل کی نگرانی پر مامور طالبان کمانڈر بھی شامل ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ یرغمالیوں میں تقریباً سبھی شہری ہیں۔