گذشتہ برس برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو زہر دیے جانے کے معاملے پر امریکہ نے روس کے خلاف نئی تعزیرات عائد کر دی ہیں۔
ایک بیان میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ نئے اقدامات ’’عالمی بینک یا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جیسے بین الاقوامی مالیاتی ادارے کو پابند کریں گے کہ وہ روس کو کسی قرض یا مالی یا تکنیکی اعانت میں توسیع دینے کی مخالفت کریں‘‘۔
امریکی بینکوں پر یہ ممانعت بھی ہوگی کہ وہ روس کے ساتھ کوئی مالی لین دین نہ کریں۔
مزید یہ کہ امریکی محکمہ تجارت کے زیر کنٹرول دوہرے استعمال کی قابل کیمیائی اور حیاتیاتی اشیا کو روس برآمد کرنے کے لائسنس کی پالیسی کے دوبارہ اجرا کی اجازت ہرگز نہیں ہوگی۔
یہ پابندیاں کم از کم ایک سال تک لاگو رہیں گی، اور ان کا اطلاق 15 روز کے بعد ہوگا جب کانگریس کی جانب سے باضابطہ اعلان سامنے آئے گا۔
سابق روسی جاسوس سرگئی اسکرپل اور ان کی بیٹی یولیا کو زہر دینے پر گذشتہ سال کے شروع میں روس کے 23 سفارت کاروں کو برطانیہ سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ان دونوں کو برطانیہ کے شہر سالسبری کے ایک پارک کے بنچ پر بے ہوش پائے جانے کے بعد فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا تھا۔ برطانوی عہدے داروں نے بتایا کہ اس حملے میں جو زہریلا مادہ استعمال کیا گیا وہ سویت یونین میں تیار کیا گیا تھا۔
یولیا کچھ ہی دن بعد انتقال کر گئی تھیں۔
سالسبری حملے کے جواب میں برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین کے زیادہ تر ملکوں نے روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے اور روس کے خلاف مالیاتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔
روس حملےمیں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے اور کہتا رہا ہے کہ زہر دینے کا واقعہ سرے سے پیش ہی نہیں آیا، اور یہ کہ، یہ برطانیہ کی کارستانی ہے جس کا مقصد روس پر الزام لگانا تھا یا پھر اس کا ذمہ دار کوئی تیسرا فریق ہے۔
اسکرپل 1990ء کی دہائی میں برطانوی انٹیلی جنس کا ’ڈبل ایجنٹ‘ تھا۔ دسمبر، 2004ء میں انھیں روسی حکام نے گرفتار کیا، ان پر مقدمہ چلا اور انھیں ملک سے غداری کے الزام پر 13 سال قید کی سزا دی گئی۔ سال 2010ء میں انھیں جاسوس قیدیوں کے تبادلے میں برطانیہ بھیجا گیا، جہاں اس نے سالسبری علاقے میں سکونت اختیار کی۔