کینیڈا کے جنگلات میں بھڑکنے والی آگ کے سیاہ اور گہرے دھوئیں نے امریکہ کے ایک وسیع علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور جمعرات کے روز دارالحکومت واشنگٹن کے میٹرو پولیٹن علاقے میں حکام نے ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ سانس اور دل کے امراض میں مبتلا افراد، بزرگ شہری اور کم عمر بچے گھر سے باہر نکلنے میں اجتناب کریں یا ماسک استعمال کریں۔
موسمیات کے قومی ادارے نے بتایا ہے کہ سرحد پار سے آنے والے دھوئیں نے منی سوٹا سے لے کر نیویارک اور کینٹکی تک ایک وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔جس سے ان علاقوں میں فضائی آلودگی کی سطح نمایاں طور پر بڑھ گئی ہے۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگل کی آگ کے دھوئیں کے باریک ذرات آنکھوں، ناک اور گلے میں جلن پیدا کر سکتے ہیں اور دل اور پھیپھڑوں کو متاثر کر سکتے ہیں، جس سے سانس لینے میں مشکل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے گھر سے باہر کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
ریاست منی سوٹا نے بدھ کو رات گئے دھوئیں کی بڑھتی ہوئی سطح کے پیش نظر الرٹ جاری کیا۔ دھوئیں سے ریاست کے اکثر حصوں میں دھند کی سی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ مشی گن، وسکانسن اور انڈیانا سمیت دیگر کئی ریاستوں نے بھی انتباہ جاری کرتے ہوئے لوگوں کا احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
کینیڈا کے جنگلات میں آگ کی شروعات اپریل کے آخر میں ہوئی تھی۔ خشک اور گرم موسم اور تیز ہواؤں سے اس کا دائرہ مسلسل پھیل رہا ہے۔ کینیڈا کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک تقریباً 30 ہزار مربع میل علاقے میں پھیلے ہوئے جنگلات آگ کی لپیٹ میں آ چکے ہیں اور ان کا دھواں اور جلے ہوئے باریک ذرات کینیڈا اور امریکہ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ڈیٹرائیٹ کے ایک 24 سالہ رہائشی ہرنینڈز کا کہنا ہے کہ دھوئیں سے باربی کیو جلنے جیسی بو آتی ہے۔
امریکہ اور کینیڈا کے ایک بڑے علاقے پر جنگلات پھیلے ہوئے ہیں۔ جب سے آب و ہوا کی تبدیلی کے نتیجے میں زمین کا عمومی درجہ حرارت بڑھنا اور موسم خشک ہونے شروع ہوئے ہیں، جنگلات کی آگ کے واقعات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ سال امریکہ میں ہزاروں ایکڑ پر پھیلے ہوئے جنگلات جل کر خاکستر ہو گئے تھے جس سے کئی آبادیوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
کینیڈا کے جنگلات میں بھڑکنے والی آگ کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا سبب عمومی طور پر آسمانی بجلی کا گرنا اور انسانی لاپرواہی ہ ہو سکتا ہے۔
نیشنل ویدر سروس کے ایک ماہر موسمیات بائرن جیکسن نے کہا ہے کہ جنگل کی آگ سے اٹھنے والے دھوئیں کا ایک اور سلسلہ مغربی پنسلوانیا اور وسطی نیویارک سے ہوتا ہوا بحر اوقیانوس کی طرف بڑھ رہا ہے۔
جب کہ کینیڈا کے ایک ماہر موسمیات سٹیون فلسفیڈر نے بتایا ہے کہ دھواں اگلے چند روز میں صوبہ کیوبیک اور انٹاریو کے علاقوں تک پھیل جائے گا۔
دھوئیں سے نمایاں طور پر متاثر ہونے والا شہر ڈیٹرائٹ ہے جہاں تیل صاف کرنے کے کارخانے اور دوسری فیکٹریاں قائم ہیں۔ جس کی وجہ سے وہاں پہلے ہی فضائی آلودگی کی سطح اونچی ہے۔ علاقے کی آبادی میں کم آمدنی والے افراد کا تناسب زیادہ ہے۔ کینیڈا سے آنے والے دھوئیں نےاس شہر کی فضائی آلودگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ ڈیٹرائٹ کے چلڈرن ہاسپیٹل آف مشی گن میں بچوں کے امراض کے ایک ماہر ڈاکٹر روما سری ویستوا کا کہنا ہے کہ اس دھوئیں سے دمہ میں مبتلا افراد کے مرض کی شدت بڑھ سکتی ہے۔ اور انہیں زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)