رسائی کے لنکس

ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی اسکواڈ: 'دوست ہوں تو حسن علی کے دوست جیسے'


اگلے ماہ بھارت میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے پاکستان ٹیم کے اعلان کے ساتھ ہی اس پر تنقید کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ انجری کا شکار ہونے والے فاسٹ بالر نسیم شاہ کی جگہ حسن علی کو منتخب کرنے پر سب سے زیادہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ ایشیا کپ میں نسیم شاہ کے متبادل کے طور پر زمان خان کو کھلایا گیا تھا۔ لیکن ورلڈ کپ اسکواڈ میں وہ متبادل کھلاڑیوں میں شامل ہیں جب کہ حسن علی فائنل اسکواڈ کا حصہ ہیں۔

جمعے کو لاہور میں ٹیم کا اعلان کرتے ہوئے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے حسن علی کو واپس لانے کی وجوہات بتائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نسیم شاہ کی غیر موجودگی میں حسن علی کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

اس کے باوجود سوشل میڈیا صارفین نے 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اہم کیچ ڈراپ کرنے والے بالر کی واپسی پر سوالات اٹھا دیے۔

کسی نے زمان خان پر حسن علی کو ترجیح پر اعتراض کیا تو کسی نے ان کے کم بیک کی وجہ بابر اعظم سے قربت کو قرار دیا۔

کچھ افراد نے تو عماد وسیم کو ٹیم میں شامل نہ کرنے پر بھی سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔

ان کا خیال تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کو ایک مستند اسپنر کی ضرورت ہے، عماد وسیم کی ٹیم میں جگہ بنتی تھی۔

سن 2017 کی چیمپئنز ٹرافی میں حسن علی کی کارکردگی کو بھلانا ناممکن ہے۔ اس وقت انہوں نے اپنی نپی تلی بالنگ سے پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ لیکن اس کے بعد مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے وہ ٹیم میں جگہ سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

لیکن متعدد فاسٹ بالرز کی انجری اور وہاب ریاض کی ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں ایک مرتبہ پھر پاکستان ٹیم میں منتخب کیا گیا ہے جسے سابق ٹیسٹ کرکٹر تنویر احمد نے مایوس کن قرار دیا۔ انہوں نے ان کی سلیکشن کے پیچھے پرفارمنس سے زیادہ کپتان سے دوستی کو قرار دیا۔

صحافی احمر نجیب ستی سمجھتے ہیں کہ حسن علی کی فائنل اسکواڈ میں طلبی اور ابرار احمد کی ریزریو میں شمولیت سے انہیں مایوسی ہوئی۔

صارف حذیفہ خان نے سوال اٹھایا کہ حسن علی کو جس پرفارمنس پر منتخب کیا اس کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔

وائی کے نامی صارف نے تو پوسٹ میں لکھا کہ دوست ہوں تو حسن علی کے دوست جیسے، ورنہ نہ ہوں!

ایک بھارتی صارف نے اینکر وقار ذکا کے شو سے ایک مشہور کلپ شئیر کرتے ہوئے حسن علی کا ردِ عمل بتانے کی کوشش کی۔ اس کلپ میں منتخب ہونے والے شخص کو خود بھی یقین نہیں آرہا تھا کہ اس کی سلیکشن ہو گئی۔

سعد عرفان نامی صارف کے خیال میں حسن علی کی سلیکشن پر تنقید کرنا درست نہیں۔ نسیم شاہ اور احسان اللہ کی انجری کی وجہ سے انہیں ٹیم میں شامل کیا گیا اور وہ امید کرتے ہیں کہ وہ اپنے انتخاب کو درست ثابت کریں گے۔

ماہم گیلانی نامی صارف نے تو حسن علی کی وہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شئیر کی جس میں وہ بارش میں گراؤںڈ پر ڈائیو مار رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیم میں سلیکشن کے بعد حسن علی کا ایسا ہی ری ایکشن ہوا ہو گا۔

دیگر ٹیم کی سلیکشن پر بھی کئی افراد نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر اور کمنٹیٹر بازید خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے زیادہ تبدیلیوں سے گریز کیا۔ عامر جمال، فہیم اشرف اور شان مسعود اس اسکواڈ میں ہو سکتے تھے۔ ابرار احمد کو ریزرو کے بجائے 15 رکنی اسکواڈ میں ہونا چاہیے تھا۔

دوسری جانب ہیز ہارون نامی صارف کا خیال تھا کہ ابرار احمد نے وائٹ بال کرکٹ میں اب تک کوئی بڑی کارکردگی نہیں دکھائی۔ اس کی عدم سلیکشن پر پریشان ہونا درست نہیں۔ انہوں نے شاداب خان، اسامہ میر اور محمد نواز پر اعتماد کرنے پر بابر اعظم کی تعریف کی۔

بھارتی صحافی ہیمانشو پاریک کے بقول نسیم شاہ کی عدم دستیابی سے پاکستان کے ساتھ ساتھ فاسٹ بالنگ کے مداح بھی متاثر ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ ان کے کریئر کا ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا تھا لیکن بدقسمتی سے وہ اس کا حصہ نہیں ہوں گے۔


بھارتی صحافی وکرانت گپتا نے بھی ورلڈ کپ اسکواڈ میں نسیم شاہ کے نہ ہونے کو پاکستان ٹیم کے لیے بڑا دھچکہ قرار دیا۔

صارف سعد کے بقول ان کا ذہن اس بات کو قبول ہی نہیں کررہا کہ اس ورلڈ کپ سے نسیم شاہ باہر ہو گئے ہیں۔

ٹیم کے اعلان سے قبل سابق کپتان محمد حفیظ نے پی سی بی کی ٹیکنیکل کمیٹی سے استعفی دے دیا جس پر چند صحافیوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا کیوں کہ جو ٹیم منتخب ہوئی وہ اس سے مطمئن نہیں تھے۔

کچھ صارفین کو اس اسکواڈ کو دیکھ کر محمد عامر کی یاد آئی تو چند کے خیال میں عماد وسیم کی حالیہ کارکردگی کے بعد اس اسکواڈ میں جگہ بنتی تھی۔

پاکستان ٹیم ورلڈ کپ کا باقاعدہ آغاز پانچ اکتوبر سے بھارتی شہر حیدرآباد دکن سے کرے گی۔ اس قبل گرین شرٹس دو وارم اپ میچ کھیلے گی جس میں سے پہلا میچ 29 ستمبر کو نیوزی لینڈ اور دوسرا تین اکتوبر کو آسٹریلیا کے خلاف ہو گا۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG