رسائی کے لنکس

ہم نے بھی سورج گرہن دیکھا


امریکی میڈیا کے مطابق امریکہ بھر میں ایک اندازے کے مطابق دو کروڑ افراد سورج گرہن کا مخصوص حفاظتی عینکوں یا دوسرے طریقوں سے نظارہ کیا۔

امریکہ بھر میں کروڑوں افراد نے پیر کے روز سورج گرہن کا مشاہدہ کیا، ان میں ہم بھی شامل تھے۔

دارالحکومت واشنگٹن میں گرہن کا آغاز دوپہر ایک بج کر 17 منٹ پر ہوا جو سہ پہر 4 بج کر ایک منٹ تک جاری رہا۔ اس دوران زیادہ سے زیادہ گرہن 2 بج کر 42 منٹ پر تھا ۔ اس وقت سورج کے زیادہ تر حصے کو چاند نے ڈھانپ لیا تھا اور زمین پر آنے والی کرنیں تین چوتھائی سے بھی کم ہوگئی تھیں۔

واشنگٹن میں اسپیں میوزیم نے مفت عینکیں تقسیم کرنے کا بندوبست کیا ہوا تھا اور اس کے داخلی دروازوں کے سامنے لوگوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئیں تھیں۔ تاہم بہت طویل قطار کے باوجود ہمارا نمبر جلد ہی آ گیا اور گرہن شروع ہونے سے کافی دیر پہلے کالے شیشوں والی عینک ہماری جیب میں تھی۔

واشنگٹن میں جیسے ہی گرہن شروع ہوا، لوگ اپنے دفتروں، کاروبار اور گھروں سے باہر نکل کر کھلی جگہوں پر اکھٹے ہونے لگے۔ اکثر لوگوں کے پاس گرہن دیکھنے والی خصوصي عینکیں تھیں۔ جن کے پاس عینک نہیں تھی، وہ گتے کے ڈبوں میں سوراخ کر کے سفید کاغذ پر سورج کا عکس دیکھ رہے تھے۔ کچھ لوگ ایک دوسرے سے عینکیں مستعار لے کر گرہن کا مشاہدہ کر رہے تھے۔

کچھ لوگ گرہن کے منظر کو اپنے موبائل فون کے ذریعے لائیو براڈکاسٹ کر رہے تھے۔ براڈکاسٹر کو تو جہاں موقع ملے اس کے اندر کا فن کار بے قابو ہو جاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اکثر لوگوں کو گرہن دیکھے سے کہیں زیادہ دلچسپی گرہن لگے سورج کے ساتھ اپنی سیلفیاں بنانے کی تھی۔ وہ زوایے بدل بدل کر سورج کو اس طرح سے کیمرے کی گرفت میں لانے کی کوشش کر رہے تھے کہ ان کی تصویر بھی واضح طور پر نظر آئے۔ معلوم نہیں ان کی کوششیں کس حد تک کامیاب رہیں لیکن سورج ہمارے کیمرے کی پکڑ میں تو نہیں آسکا۔

عینک کے گہرے رنگ کے عدسے سے سورج دوسری تاریخ کے چاند کی طرح نظر آ رہا تھا۔ یہ منظر امریکہ میں بحرالکاہل کے ساحل سے لے کر ملک کے دوسرے سرے پر واقع بحر اوقیانوس کے ساحل تک دیکھا گیا۔ درمیان میں کئی ریاستوں کی ایک پٹی ایسی بھی تھی جہاں کئی قصبوں میں مکمل سورج گرہن ہوا اور تقریباً پونے تین منٹ کے لیے تاریکی چھا گئی۔

یوں تو سورج کو گرہن گاہے گاہے لگتے رہتے ہیں جو کچھ علاقوں میں نظر آتے ہیں، لیکن یہ 99 سال کے بعد پہلا ایسا موقع ہے کہ امریکہ کے ایک ساحل سے لے کر دوسرے ساحل تک گرہن دیکھا گیا۔ اس سے قبل اس نوعیت کا گرہن جون 1918 میں لگا تھا۔

یہ گرہن پاکستان اور اس سے ملحق علاقوں میں نہیں دیکھا جا سکا۔ اور بھلا کوئی دیکھ بھی کیسے سکتا تھا، جب امریکہ میں دن ہوتا ہے تو جنوبی ایشیا سمیت دنیا کے کئی علاقوں میں رات ہوتی ہے۔

سورج کو گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند اپنے مدار پر گردش کرتا ہوا سورج اور زمین کے درمیان آ جاتا ہے اور زمین پر پڑنے والی سورج کی روشنی کا راستہ روک لیتا ہے۔

جب چاند زمین پر جانے والی سورج کی تمام ر وشنی کو روک لے تو اسے مکمل سورج گرہن کہتے ہیں

امریکہ میں سورج گرہن کا آغاز ریاست اوریگان کے قصبے سالم سے صبح 9 بج کر 5 منٹ پر ہوا اور وہاں مکمل گرہن 10 بج کر 18 منٹ پر تھا۔ جب کہ گرہن کے سفر کا آخری پڑاؤ ساؤتھ کیرولائنا کا قصبہ چارلس ٹن تھا جہاں گرہن ایک بج کر 16 منٹ پر شروع ہوا اور دوپہر 2 بجکر 47 منٹ پر مکمل گرہن دیکھا گیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکہ بھر میں ایک اندازے کے مطابق دو کروڑ افراد نے سورج گرہن کا مخصوص حفاظتی عینکوں یا دوسرے طریقوں سے نظارہ کیا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ریاست اوریگان کے قصبے میڈریس میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ سورج گرہن دیکھنے کے لیے جمع ہوئے جن میں سے کئی ایک تو کئی کئی سو میل کی مسافت طے کرنے کے بعد وہاں پہنچے تھے۔ سات ہزار آبادی کا یہ چھوٹا سا قصبہ ان علاقوں میں شامل تھا جہاں مکمل سورج گرہن ہوا اور ہر طرف تاریکی چھاگئی۔ لوگوں نے اس موقع پر تالیاں بجا کر اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ کیونکہ مکمل گرہن کو دیکھنے کا موقع زندگی میں ایک آدھ بار ہی آتا ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گرہن کے موقع پر زمین سے چاند کا سائز سورج کے مساوی نظر آتا ہے اور اسی لیے پورے گرہن میں سورج مکمل طور پر چاند کے پیچھے چھپ جاتا ہے۔ جب کہ سائنسی حقیقت یہ ہے کہ چاند کا قطر سورج سے 400 گنا چھوٹا ہے۔ سوال یہ ہے کہ پھر وہ گرہن کے وقت سورج جتنا کیوں دکھائی دیتا ہے تو اس کا سادا سا جواب یہ ہے کہ چاند سورج کے مقابلے میں زمین کے 400 گنا قریب ہے۔ اور جب زمین سے چاند اور سورج ایک لکیر میں آ جاتے ہیں تو سورج مکمل طور پر اس کے پیچھے چھپ جاتا ہے۔ یہ گنتی اور سائنس کا معاملہ دماغ پر زور ڈالے بغیر سمجھ میں نہیں آتا۔

اور ہاں جب ہم اسپیس میوزیم سے خصوصی عینک لے رہے تھے تو ہم نے وہاں موجود ایک ماہر فلکیات کے پوچھا کہ سورج گرہن کا ہماری صحت پر کیا منفی اثر پڑتا ہے۔ وہ مسکرا کر بولا جب سورج کے آگے بادل آ جاتے ہیں یا جب آپ دھوپ سے بچنے کے لیے اپنی چھتری کھول لیتے ہیں تو آپ کی صحت پر کیا إثر پڑتا ہے؟

ہمارے پیچھے لمبی قطار تھی جو مزید سوال جواب کی متحمل نہیں ہو سکتی تھی۔ ہم تھینک یو کہتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG