اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی صومالیہ میں قحط سرکاری طور پر ختم ہو چکا ہے لیکن اس نے انتباہ کیا ہے کہ لاکھوں لوگ ابھی تک بحران کے شکار ہیں ۔ خوراک اور ذراعت سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے، ایف اے او ، کے سربراہ نے جمعےکے روز نیروبی میں نامہ نگاروں کوبتایا کہ اگلے ایک سو دن بہت اہم ہوں گے ۔
ایف اے او کےنئےڈائریکٹر ہوزے گرازینیو ڈا سلوا نے اس ہفتے جنوبی صومالیہ کے اپنے دورے کے بعد اسے ایک اچھی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی صومالیہ میں خوراک کی سیکیورٹی اور غذائیت کے تجزیے سے متعلق یونٹ کی طرف سے یہ نئے اعداد و شمار ملے ہیں اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ صومالیہ کےکسی بھی علاقے میں اب قحط کی صورتحال نہیں ہے۔
ان کا کہناتھا کہ گزشتہ چھ ماہ میں قحط کے دوران ہونے والی بارشوں، جن کا ایک عرصے سے انتظار تھا، بہتر فصلوں اور قحط کی شدت کم کرنے میں مدد ملی ۔ تاہم اقوام متحدہ اب بھی یہ سمجھتا ہے کہ صومالیہ اور قرن افریقہ کے دوسرے علاقوں میں بھوک ابھی تک ایک سنگین خطرہ موجود ہے ۔
ایف اے او اور قحط سے نمٹنے کے ادارے کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں 20 لاکھ لوگ یا آبادی کا 31فیصد حصےکو ابھی تک انسانی بھلائی کی ہنگامی امداد کی ضرورت ہے ۔
ڈی سلوا کا کہناتھا کہ اگلے سو دن کے دوران اگر انسانی بھلائی کی امداد کا سلسلہ جاری نہ رہا تو حالات پھر سے بگڑ سکتے ہیں۔
ایف اے او کا کہنا ہے کہ وہ صومالیہ کے کاشتکاروں کو بیجوں کی تقسیم کے ساتھ ساتھ کام کے لیے نقد رقم کے پروگرام کے ذریعے مدد کر رہاہے جس کا مقصد مقامی منڈیوں کو بر قرار رکھنا ہے ۔ حالیہ بارشوں کے موسم میں اچھی فصلوں کی وجہ سے پناہ گزنیوں نے آہستہ آہستہ جنوبی صومالیہ واپس آنا شروع کر دیا ہے ۔ پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ جنوری میں ایتھیوپیا اور کینیا کے پناہ گزین کیمپوں سے 7500 سےزیادہ لوگ جاچکے ہیں۔
گزشتہ سال جنوبی صومالیہ کے ہزاروں لوگ خشک سالی اور خطےمیں سیکیورٹی کی انتہائی خراب صورتحال کے باعث وہاں سے چلے گئے تھے ۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جولائی میں قحط کی صورتحال کے پہلے اعلان کے بعد سے ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔