حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ وہ صومالیہ کے بحری قزاقوں کے قبضے میں موجود اپنے شہریوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔
جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے اُمور خارجہ حنا ربانی کھر نے صومالی قزاقوں کے زیر قبضہ پاکستانی شہری کیپٹن سید وصی حسن کی رہائی کے لیے اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اُن کی وزارت صومالیہ کی حکومت کے علاوہ بحری جہاز کے مالک سے بھی رابطے میں ہے، جس کے کپتان وصی حسن تھے۔
گذشتہ سال اگست میں قزاقوں نے مصر کے ایک مال بردار جہاز کو اغوا کر کے اس جہاز کے عملے میں شامل گیارہ مصری، چھ بھارتی،ایک سری لنکن جب کہ چار پاکستانی باشندوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ مغوی پاکستانیوں میں اس جہاز کے کپتان سید وصی حسن،انجینئر سید عالم چیف آفیسر علی رحمن اور ڈیزل مکینک محمد مزمل شامل ہیں۔
قزاقوں نے ان افراد کی رہائی کے بدلے 21لاکھ امریکی ڈالر تاوان کا مطالبہ کررکھا ہے۔
حنا ربانی کھر نے ایوان کو بتایا کہ صومالیہ کے ساحلی علاقوں میں بحری قزاقوں کی کارروائیاں بڑھ رہی ہیں اور حال ہی میں متحدہ عرب امارت نے صومالیہ کے ساحلی علاقوں میں قزاقی کے بڑھتے ہوئے واقعا ت سے نمٹنے کے لیے ایک کانفرنس کا انعقادبھی کیا تھا۔ وزیرمملکت نے کہا کہ ایسی صورت حال میں جب اغواء کار تاوان کا مطالبہ کر رہے ہوں تو حکومت کو کوئی بھی قدم اُٹھانے سے قبل انتہائی احتیاط برتنی ہوتی ہے۔
کیپٹن وصی کی دس سالہ بیٹی لیلیٰ نے حال ہی وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وہ اپنے والد کی رہائی کے لیے اپنے گردے بیچنے کے لیے تیار ہیں۔
وصی حسن اور دیگر پاکستانی مغوی افراد کے اہل خانہ نے عوام سے عطیات حاصل کرنے کے لیے ایک اکاوٴنٹ بھی کھول رکھا ہے تاکہ لوگ تاوان کی رقم جمع کرنے کے لیے ان کی مدد کرسکیں۔
ایک پاکستانی یرغمالی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ تاوان کی رقم کی ادائیگی کے لیے بحری جہاز کے مالک نے دس لاکھ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے جب کہ پانچ لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم چند بھارتی تنظیموں نے جمع کی ہے۔