دوصومالی باشندوں نے بدھ کے روز ایک امریکی عدالت میں ایک امریکی کشتی کے اغوا میں اپنے کردار کا اعتراف کیا ہے۔ بحری قزاقی کے اس واقعہ میں چار امریکی ہلاک ہوگئے تھے۔
احمد صلاح علی بورلے نے ریاست ورجینیا کے شہر نارفوک میں حکام کو بتایا کہ اس نے فروری میں صومالیہ کی ساحل کے قریب کیوسٹ نامی کشتی پر سوار امریکیوں کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ روکنے کی کوشش کی تھی۔
دوسرے مبینہ ملزم محی الدین صلاح عمر نے کہا کہ اس نے ایک ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے یرغمالیوں کی رہائی کی کوشش کی تھی۔
یہ دونوں صومالی قزاق اب فروری میں قزاقی کے اس واقعہ میں گرفتار کیے جانے والے سات دوسرے قزاقوں میں شامل ہو گئے ہیں جو پہلے ہی اپنے جرم کا اعتراف کرچکے ہیں اور سزائیں سنائے جانے کے منتظر ہیں، جن کا اعلان موجودہ سال کے آخر تک کیا جاسکتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ دسواں مبینہ ملزم بھی نارفوک کی عدالت میں اعتراف جرم کرلے گا۔
یورپی یونین کی انسداد قزافی فوج کا کہناہے کہ اس وقت قزاقوں کے قبضے میں کم ازکم 30 بحری جہاز موجود ہیں اورانہوں نے عملے کے 650 سے زیادہ ارکان کو یرغمال بنا رکھاہے۔