بین الاقوامی امدادی تنظیم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ‘ نے کہاہے کہ وہ گذشتہ ماہ اپنے دو کارکنوں کی ہلاکت کے بعد صومالیہ کے دارالحکومت میں قائم اپنی طبی مراکز بند کررہاہے۔
تنظیم نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ موگادیشو کے ہودان ضلع میں اپنا 120 بستروں پر مشتمل طبی کیمپ بند کررہاہے ، جہاں غذائی قلت ، ہیضہ اور خسرے میں مبتلا مریضوں کاعلاج کیا جارہاتھا۔
ڈاکٹر ود آؤٹ بارڈر سے منسلک کرسٹوفر سٹوکس کا کہناہے کہ اگرچہ اس علاقے میں طبی سہولتوں کی فراہمی بند کرنا ایک مشکل امر ہے لیکن اس کے کارکنوں کے بے رحمانہ قتل نے تنظیم کے لیے اپنی امدادی کارروائیاں جاری رکھنا ناممکن بنادیاہے۔
تنظیم کے سابق مقامی ملازموں نے 29 دسمبر کو بلیجیم سے تعلق رکھنے والے ایک کوآرڈی نیٹر اور ایک انڈونیشی ڈاکٹر کو ہلاک کردیا تھا۔
مودیشو کا شمار غیر ملکی کارکنوں کے لیے انتہائی خطرناک علاقے کے طورپر کیا جاتا ہے۔
صومالیہ میں 1991ء سے کوئی مستحکم حکومت موجود نہیں ہے۔ اسلام پسند عسکریت پسند تنظیم الشباب موگادیشو کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ تنظیم ملک پر سخت مذہبی قوانین کا نفاذ چاہتی ہے۔