صومالیہ میں جمعے کے روز اس وقت کم ازکم 30 افراد ہلاک ہو گئے جب عسکری گروپ الشباب کے جنگجوؤں نے ایک فوجی مرکز پر دھاوا بولا۔
صومالی حکومت کے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں نے موغادیشو سے 47 کلو میٹر جنوب مغربی قصبے بریری میں واقع ایک فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔
حملے کے آغاز میں دو خودکش کاربم دھماکے کیے گئے جس کے بعد بھاری مشین گنوں، راکٹ لانچر وں اور چھوٹے ہتھیاروں سے مسلح جنگجو کیمپ میں داخل ہو گئے۔
صومالیہ کے سرکاری ریڈیو پر بات کرتے ہوئے کیمپ کے کمانڈر جنرل شیخو احمد نے کہا فائرنگ کے تبادلے میں 12 فوجی اور کم از کم 18 جنگجو ہلاک ہو ئے۔
احمد کا کہنا تھا کہ بھاری ہتھیاروں سے مسلح درجنوں عسکریت پسند ، کشتیوں میں سوار ہو کر دریا کے جانب سے چھاونی میں گھس آئے۔ جس کے بعد انہوں نے دو خودکش کار بم دھماکے کیے۔
عسکریت پسندوں کے ریڈیو اندلس الشباب میں نشر کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگجوؤں نے چھاونی کو تہہ و بالا کر دیا۔ اس حملے میں 30 فوجی مارے گئے، 11 گاڑیاں تباہ ہوئیں۔ جن میں پانچ ایسی گاڑیاں تھیں جن پر ہتھیار نصب تھے۔
شبلی زیریں نے نائب گورنر نے وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کو بتایا کہ دونوں فریقوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔ لیکن انہیں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بتانے کی اجازت نہیں ہے۔
افریقی یونین کے دستے بھی الشباب کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ افریقی یونین یہ کہہ چکی ہے کہ وہ اگلے سال صومالیہ سے اپنے فوجی دستے نکالنا شروع کرے گی۔
القاعدہ سے منسلک الشباب گروپ صومالیہ کی حکومت کا تختہ الٹ کر پورے ملک میں اپنے انداز کا سخت شرعی نظام نافذ کرنا چاہتا ہے۔