رسائی کے لنکس

دو ہزار گینڈوں کے ساتھ 20 ہزار ایکڑ کا فارم برائے فروخت: ہےکوئی امیدوار؟


فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

جنوبی افریقہ کے رہائشی جان ہیوم نے گینڈوں کو بچانے کے لیے اپنی تمام دولت اوراپنی عمر کے 30 سال خرچ کیےہیں۔ اب ہیوم 81 برس کے ہیں اوراب ان کی تمام جمع پونجی ختم ہو چکی ہے۔

ہیوم کے پاس صرف گینڈے اور گینڈوں کا فارم ہی باقی رہ گیا ہے اور اب وہ تھک ہار کر اپنی اس تمام عمر کی جمع پونجی کو کسی دوسرے ارب پتی کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔

رواں ہفتے ہیوم دنیا کا سب سے بڑا گینڈوں کا اپنا فارم کسی ایسے شخص کو نیلام کریں گے جو اس کی سب سے زیادہ بولی لگائے گا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ہیوم نے کہا کہ "میرے پاس کچھ نہیں بچا، سوائے ان دو ہزار گینڈوں اور 20 ہزار ایکڑ زمین کے۔"

جنوبی افریقہ دنیا پائے جانے والے گینڈوں کے 80 فی صد کا مسکن ہے۔ اسی لیے یہ شکاریوں کی پسندیدہ جگہ بھی ہے جو ایشیا میں بڑھتی طلب کی وجہ سے یہاں آ کر گینڈوں کا شکار کرتے ہیں اور ان کے سینگ فروخت کرتے ہیں جنہیں بعض ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال ملک بھر میں 448 نایاب گینڈے مارے گئے۔ جنوبی افریقہ نے نیشنل پارکس میں اگرچہ سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔ تاہم اس کے باوجود سال 2022 کے مقابلے میں 2021 میں شکار ہونے والے گینڈوں کی تعداد میں صرف تین کی کمی آ سکی ہے۔

شکاری اب سینگوں کی تلاش میں نجی ملکیت اور فارمز میں رہنے والے گینڈوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ گینڈے کے سینگ میں کیراٹن نامی پروٹین پائی جاتی ہے۔ یہی پروٹین انسانی ناخن، بالوں اور جلد پر بھی پائی جاتی ہے۔

بلیک مارکیٹ میں گینڈے کے سینگ کی بہت مانگ ہے اور بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے یہ سونے اور کوکین کے برابر مہنگے فروخت ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق بلیک مارکیٹ میں گینڈے کے سینگ کی قیمت 60 ہزار ڈالر فی کلو ملتی ہے۔

گینڈے کے کٹے ہوئےسینگوں کو 3 فروری 2016 کو جنوبی افریقہ کے صوبے کے کلرکڈورپ میں جان ہیومکےرائنو رینچ میں تول کر محفوظ کیا جارہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی۔
گینڈے کے کٹے ہوئےسینگوں کو 3 فروری 2016 کو جنوبی افریقہ کے صوبے کے کلرکڈورپ میں جان ہیومکےرائنو رینچ میں تول کر محفوظ کیا جارہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی۔

وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے 30 برس تک گینڈوں کے فارم کی دیکھ بھال کے لیے اپنی پوری عمر کی جمع پونجھی خرچ کر دی ہے اور اب ان کی سب دولت ختم ہو چکی ہے۔

جنوبی افریقہ کے شمال مغربی صوبے میں کسی نا معلوم مقام پر موجود جان ہویم کے فارم پر کڑے پہرے میں لگ بھگ دو ہزار سفید گینڈے ہیں۔

گینڈوں کی یہ نسل انیسویں صدی میں معدوم ہونے والی تھی تاہم نسل کشی سے بچانے کے لیے کوششوں کی وجہ سے اس کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا ہے۔

معدومی کے خطرے سے دوچار جانوروں پر کام کرنے والی تنظیم انٹرنیشنل یونین فور کنزرویشن آف نیچر(آئی یو سی این) کی جاری کردہ ’ریڈ لسٹ‘ کے مطابق اب سفید گینڈے ’خطرے کے قریب‘ کے زمرے میں شامل کر دیے گئے ہیں۔ ایک دہائی میں ان کی تعداد 18 ہزار ہو چکی ہے۔

فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

جان ہیوم کے فارم میں میلوں تک باڑ لگائی گئی ہے اور اس کے گرد کیمرے، ہیٹ ڈیٹیکٹر اور گشت کرنے کے لیے محافظوں کی پوری فوج موجود ہے۔ اس فارم میں لگ بھگ 100 افراد کا عملہ کام کرتا ہے۔

فارم کے سیکیورٹی ہیڈ کا کہنا ہے کہ سخت سیکیورٹی ان جانوروں کی گھات میں رہے والے شکاریوں کے لیے پیغام ہے کہ یہاں ان کے پر مارنے کا بھی امکان نہیں ہے۔

گینڈا یا پرآسائش کشتی

سیکیورٹی کے پیشِ نظر گینڈوں کے فارم کے حفاظتی اقدامات کی تفصیلات اور محافظوں کی ٹھیک ٹھیک تعداد ظاہر نہیں کی جاتی۔

تاہم جان ہیوم کا کہنا ہے کہ فارم کی نگرانی پر سب سے زیادہ اخراجات آتے ہیں۔ ان کے مطابق اس فارم کو کوئی بے پناہ دولت رکھنے والا شخص ہی خرید سکتا ہے۔

جان ہیوم اپنے فارم میں۔
جان ہیوم اپنے فارم میں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ دنیا میں ایسے ارب پتی افراد ہوں گے جو بیش قیمت پرآسائش کشتی خریدنے کے بجائے گینڈوں کو معدومی سے بچانے پر اپنی دولت خرچ کرنے کو ترجیح دیں گے۔

فارم کی آن لائن نیلامی بدھ سے شروع ہوگی اور اس کی ابتدائی بولی ایک کروڑ ڈالر رکھی گئی ہے۔ بولی میں فارم میں موجود گینڈے، مشینری اور زمین کی قیمت بھی شامل ہوگی۔

ہیوم کا کہنا ہے کہ فارم میں موجود گینڈے کے 10 ٹن سینگوں کا اسٹاک بھی فروخت میں شامل ہے جن کی قیمت مول تول کے بعد طے کی جائے گی۔

یہ سینگ گینڈوں کو شکاریوں سے بچانے کے لیے حفاظت کے پیش نظر کاٹ لیے جاتے ہیں۔ بلیک مارکیٹ میں ان کی قیمت لگ بھگ 50 کروڑ ڈالر ہے۔

ہیوم کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ سینگوں کا یہ اسٹاک گینڈوں کی نسل بچانے جیسے منصوبوں اور سینگوں کے کاروبار کی قانونی منڈیاں بنانے پر استعمال کیا جائے گا۔

وہ جذباتی انداز میں کہتے ہیں کہ ان کے پاس اس مسئلے کا حل ہے لیکن دنیا اور این جی اوز اس سے اتفاق نہیں کرتے اور ہم گینڈوں کو بچانے کی لڑائی میں مسلسل شکست کھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے بلیک مارکیٹ میں آج بھی مردہ گینڈے کے سینگ زندہ گینڈے کے سینگ سے زیادہ قیمت رکھتےہیں۔

XS
SM
MD
LG