رسائی کے لنکس

جنوبی کوریا میں ہر شہری کی عمر اچانک کم کیسے ہو گئی؟


جنوبی کوریا میں ہر شہری کی عمر میں ایک ساتھ ہی ایک یا دو برس کی کمی آ گئی ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جنوبی کوریا نے شہریوں کی عمر کا حساب رکھنے کا روایتی طریقہ ترک کرکے عالمی سطح پر رائج طریقہ کار کےپر عمل کرنے کا قانون نافذ کر دیا ہے۔

جنوبی کوریا میں عمر کا حساب رکھنے کے لیے جو عمومی طریقہ رائج تھا اس کے تحت کسی کی پیدائش پر اس کی عمر ایک برس شمار ہوتی تھی کیوں کہ بچے کے ماں کے پیٹ میں ہونے کے عرصے کو بھی شمار کیا جاتا تھا۔

ہر برس یکم جنوری کو عمر میں ایک سال کا اضافہ کر دیا جاتا تھا۔

یوں وہ بچے جو 31 دسمبر کو پیدا ہوتے تھے ان کی عمر نئے سال کے آغاز پر یکم جنوری کو دو سال شمار ہوتی تھی۔

جنوبی کوریا نے 1960 میں بین الاقوامی قاعدے کے تحت بچوں کی پیدائش سے ان کی عمر کا حساب رکھنے کا اصول اپنایا تھا اور ہر برس ان کی پیدائش کے دن ہی عمر میں ایک سال کا اضافہ کیا جاتا تھا۔ البتہ شہریوں کی بڑی تعداد روایتی طریقۂ کار کے تحت ہی عمر کا حساب رکھ رہی تھی۔

جنوبی کوریا میں گزشتہ برس دسمبر میں قانون منظور کیا گیا تھا جس کے تحت عمر کا حساب رکھنے کے روایتی طریقے کو ترک کیا گیا تھا۔

قانون سازی کے وزیر لی وان کیو کا کہنا تھا کہ ممکن طور پر حکومت کو اس مشکل کا سامنا کرنا ہوگا کہ کس طرح لوگوں کی عمر میں اس قدر کمی ہو گئی ہے۔

حکومت نے ستمبر 2022 میں ایک سروے کرایا تھا جس میں جنوبی کوریا کے لگ بھگ 86 فی صد شہریوں کا کہنا تھا کہ وہ نئے قانون کے نفاذ کے ساتھ ہی عمر کا حساب رکھنے کے لیے بین الاقوامی اصول کو اپنا لیں گے۔

جنوبی کوریا میں فوج میں بھرتی، اسکول میں داخلے، شراب اور سگریٹ نوشی کے لیے عمر کی حد مقرر کرنے کا ایک اور کیلنڈر بھی نافذ ہے۔ جس کے تحت کسی بھی شخص کی عمر اس کی پیدائش کی تاریخ سے شمار کی جاتی ہے اور ہر برس اس عمر میں ایک سال کا اضافہ ہوتا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ عمر کا حساب رکھنے کا یہ طریقہ فی الوقت نافذ رہے گا۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے مواد لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG