سوڈان کے جنوبی اور شمالی علاقوں کی علیحدگی یا ساتھ رہنے کے سوال پر گزشتہ ہفتے ہونے والے ریفرنڈم کو عالمی مبصرین نے شفاف قرار دے دیا ہے۔
پیر کے روز یورپی یونین سے منسلک مبصرین کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلیے ایک ہفتے تک جاری رہنے والا ریفرنڈم "شفاف اور پرامن " تھا۔
سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی سربراہی میں ریفرنڈم کی نگرانی کرنے والے عالمی مبصرین کے ایک اور گروپ نے بھی کہا ہے کہ ریفرنڈم کا عمل عالمی اصولوں کے مطابق انجام دیا گیا۔
امریکی ریاست اٹلانٹا میں واقع کارٹر سینٹر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ریفرنڈم کے ابتدائی نتائج کے مطابق "بظاہر یہ یقینی نظر آتا ہے کہ عیسائی اکثریتی جنوبی علاقےکے عوام مسلم اکثریتی شمالی سوڈان سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کرینگے"۔
ریفرنڈم کے حتمی نتائج کا اعلان آئندہ ماہ کے آغاز تک متوقع ہے۔ اگر سوڈان کے جنوبی علاقے کے باشندوں نے علیحدگی کا فیصلہ کیا تو جنوبی سوڈان رواں سال جولائی میں علیحدہ ملک کی حیثیت سے اپنی آزادی کا اعلان کردے گا۔
امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس " کی جانب سے اتوار کے روز 10 مختلف مقامات کے ابتدائی طور پر ریکارڈ کیے گئے 30 ہزار ووٹوں کے جائزے کے مطابق 96 فی صد عوام نے علاقے کی خود مختاری کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پورے علاقے سے اسی طرز کے نتائج سامنے آنے کا امکان ہے۔
دریں اثناء نیم خود مختار جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر نے اپنے علاقے کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ طویل ملکی خانہ جنگی کے دوران شمالی علاقوں سے تعلق رکھنے والے جنگجووں کی جانب سے روا رکھے گئے مظالم کو بھلاتے ہوئے انہیں معاف کردیں۔
اتوار کے روز جنوبی سوڈان کے دارالخلافہ جوبا میں واقع ایک کیتھولک گرجا گھر میں خطاب کرتے ہوئے سلوا کیر کا کہنا تھا کہ خطے کے عوام کو ایک نئے سفر کا آغاز کرنا ہے جس کیلیے انہیں ماضی بھلا کر آگے بڑھنا ہوگا۔
عالمی مبصرین کے مطابق ریفرنڈم کیلیے 40 لاکھ سے زائد ووٹرز رجسٹرڈ کیے گئے تھے جبکہ ووٹنگ ٹرن آئوٹ ریفرنڈم کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے کیلیے مقرر کردہ 60 فی صد کی شرح سے کہیں زیادہ بلند رہنے کی توقع ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے ریفرنڈم کے کامیاب انعقاد پر جنوبی سوڈان کے عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اسے دنیا کیلیے ایک مثال قرار دیا ہے۔