جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے تین اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر اشوک مکرجی کا کہنا ہے کہ امن مشن میں شامل بھارت کے تین اہلکاروں کو اقوام متحدہ کے اس احاطے میں ’’ہدف بنا کر ہلاک‘‘ کیا گیا جہاں درجنوں شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
جونگلئی ریاست میں قائم اس مرکز پر جمعرات کو نیئور قبیلے سے تعلق رکھنے والے مسلح نوجوانوں نے حملہ کیا۔ تاحال یہ واضح نہیں کی اس واقعے میں شہری ہلاکتیں بھی ہوئی یا نہیں۔ یہاں پناہ لینے والوں کا تعلق ڈنکا قبیلے سے ہے۔
دریں اثناء اکوبو کے علاقے میں قائم ایک بیس پر جمعہ کو اقوام متحدہ امن مشن کے 60 اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا جارہا ہے۔
جنوبی سوڈان میں گزشتہ اتوار کو اس وقت شدید جھڑپوں کا آغاز ہوا جب ڈنکا قبیلے سے تعلق رکھنے والے ملک کے صدر سلواکیر نے الزام عائد کیا کہ ان کی طرف سے برطرف کیے گئے نائب صدر ریئک ماچار کی حامی فورسز نے بغاوت کی ناکام کوشش کی۔ مسٹر ماچار کا تعلق نیئور قبیلے سے ہے۔
ان جھڑپوں میں اب تک پانچ سو کے قریب افراد ہلاک اور سات سو زخمی ہوچکے ہیں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے اس لڑائی کو فوری ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس سے ’’جنوبی سوڈان کے ماضی کے اندھیروں میں پھنسنے کا خطرہ ہے۔‘‘
اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر اشوک مکرجی کا کہنا ہے کہ امن مشن میں شامل بھارت کے تین اہلکاروں کو اقوام متحدہ کے اس احاطے میں ’’ہدف بنا کر ہلاک‘‘ کیا گیا جہاں درجنوں شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
جونگلئی ریاست میں قائم اس مرکز پر جمعرات کو نیئور قبیلے سے تعلق رکھنے والے مسلح نوجوانوں نے حملہ کیا۔ تاحال یہ واضح نہیں کی اس واقعے میں شہری ہلاکتیں بھی ہوئی یا نہیں۔ یہاں پناہ لینے والوں کا تعلق ڈنکا قبیلے سے ہے۔
دریں اثناء اکوبو کے علاقے میں قائم ایک بیس پر جمعہ کو اقوام متحدہ امن مشن کے 60 اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا جارہا ہے۔
جنوبی سوڈان میں گزشتہ اتوار کو اس وقت شدید جھڑپوں کا آغاز ہوا جب ڈنکا قبیلے سے تعلق رکھنے والے ملک کے صدر سلواکیر نے الزام عائد کیا کہ ان کی طرف سے برطرف کیے گئے نائب صدر ریئک ماچار کی حامی فورسز نے بغاوت کی ناکام کوشش کی۔ مسٹر ماچار کا تعلق نیئور قبیلے سے ہے۔
ان جھڑپوں میں اب تک پانچ سو کے قریب افراد ہلاک اور سات سو زخمی ہوچکے ہیں۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے اس لڑائی کو فوری ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس سے ’’جنوبی سوڈان کے ماضی کے اندھیروں میں پھنسنے کا خطرہ ہے۔‘‘