جنوبی سوڈان میں حکومت اور باغیوں کے درمیان امن مذاکرات کا عمل رک گیا ہے اور باغیوں نے کہا کہ جب تک صدر سلوا کیر باغیوں کے حامی 11 رہنماؤں کو رہا نہیں کرتے اُس وقت تک لڑائی بند نہیں ہو گی۔
صدر سلوا کیر نے اپنی حکومت کے خلاف بغاوت میں مبینہ منصوبہ بندی میں کردار ادا کرنے پر گرفتار کیے گئے باغیوں کے حامی 11 رہنماؤں کو رہا کرنے سے انکار کیا ہے۔
حکومت کے وفد نے بدھ کو کہا تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے پر ’’جلد‘‘ دستخط کر دیئے جائیں گے لیکن اس کی مزید وضاحت نہیں کی گئی۔
جنوبی سوڈان کی حکومت اور باغیوں کے نمائندے پہلی مرتبہ ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں براہ راست مل رہے ہیں۔
گزشتہ ایک مہینے کے دوران لڑائی کے باعث جنوبی سوڈان میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ لگ بھگ دو لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔
اقوام متحدہ کے جنوبی سوڈان میں مشن نے کہا ہے کہ مایوم اور پریوم کے درمیان شاہراہ کے ارد گرد بہت سے گھروں کو لوٹنے کے بعد جلا دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے عہدیدار ٹوبے لینزر نے کہا کہ وہ مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے علاقے کا دورہ کریں گے۔
جنوبی سوڈان میں باغی فوجیوں کے ایک فوجی تنصیب پر حملے کے بعد لڑائی کا آغاز ہوا تھا۔ صدر سلوا کیر نے ملک کے سابق نائب صدر ریئک ماچار پر بغاوت کا الزام لگایا تھا۔
رئیک مارچ فوج سے یہ کہتے آئے ہیں کہ صدر سلواکیر کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیں۔
صدر سلوا کیر نے اپنی حکومت کے خلاف بغاوت میں مبینہ منصوبہ بندی میں کردار ادا کرنے پر گرفتار کیے گئے باغیوں کے حامی 11 رہنماؤں کو رہا کرنے سے انکار کیا ہے۔
حکومت کے وفد نے بدھ کو کہا تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے پر ’’جلد‘‘ دستخط کر دیئے جائیں گے لیکن اس کی مزید وضاحت نہیں کی گئی۔
جنوبی سوڈان کی حکومت اور باغیوں کے نمائندے پہلی مرتبہ ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں براہ راست مل رہے ہیں۔
گزشتہ ایک مہینے کے دوران لڑائی کے باعث جنوبی سوڈان میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ لگ بھگ دو لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔
اقوام متحدہ کے جنوبی سوڈان میں مشن نے کہا ہے کہ مایوم اور پریوم کے درمیان شاہراہ کے ارد گرد بہت سے گھروں کو لوٹنے کے بعد جلا دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے عہدیدار ٹوبے لینزر نے کہا کہ وہ مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے علاقے کا دورہ کریں گے۔
جنوبی سوڈان میں باغی فوجیوں کے ایک فوجی تنصیب پر حملے کے بعد لڑائی کا آغاز ہوا تھا۔ صدر سلوا کیر نے ملک کے سابق نائب صدر ریئک ماچار پر بغاوت کا الزام لگایا تھا۔
رئیک مارچ فوج سے یہ کہتے آئے ہیں کہ صدر سلواکیر کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیں۔