امریکی خلائی شٹل 'اینڈریو' پر سوار دو خلاءبازوں نے زمین کے مدار میں موجود بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے باہر خلاء میں چھ گھنٹے کی چہل قدمی مکمل کرلی ہے۔
خلائی ادارے ناسا کے مطابق خلاء باز اینڈریو فیوسٹیل اور گریگ چیمی ٹوف نے خلائی چہل قدمی کے دوران بین الاقوامی اسٹیشن کے باہر دو مواصلاتی اینٹینے اور دیگر متعلقہ آلات کی تنصیب کا کام انجام دیا۔
دونوں خلاء بازوں نے اسٹیشن کے مختلف آلات کی مرمت کے ساتھ ساتھ اس کو ٹھنڈا رکھنے کے نظام میں آئی خرابی دور کرنے کیلیے امونیا کے کیبلز کو بھی اسٹیشن کے ساتھ منسلک کیا۔
چھ گھنٹوں پہ محیط اس خلائی چہل قدمی کے دوران دونوں خلاء بازوں نے زمین کے مدار میں موجود بین الاقوامی اسٹیشن کی بیرونی سطح پر تجرباتی نمونے اکٹھے کرنے کیلیے منسلک کیے گئے دھاتی ٹکڑں کو بھی علیحدہ کیا جنہیں 2009ءمیں جوڑا گیا تھا۔ مذکورہ دونوں ٹکڑوں کو تجزیہ کیلیے زمین پر بھیجا جائے گا۔
خلائی شٹل 'اینڈیور' کا یہ آخری خلائی سفر ہے جس سے واپسی کے بعد اسے عوامی نمائش کیلیے لاس اینجلس کے ایک عجائب گھر میں رکھ دیا جائے گا۔ 'اینڈیور' کو ناسا کے خلائی جہازوں کے بیڑے میں 1992ء میں شامل کیا گیا تھا اور یہ اپنے آخری سفر سے یکم جون کو واپس زمین پر پہنچے گی۔
'اینڈیور' بدھ کے روز زمین کے مدار میں پہنچنے کے بعد وہاں موجود خلائی اسٹیشن سے منسلک ہوگئی تھی۔ شٹل اور اسٹیشن کے آپس میں جڑنے کے بعد درمیانی کھڑکی کھول دی گئی تھی جس کے ذریعے شٹل میں سوار چھ خلاء باز اسٹیشن میں داخل ہوگئے تھے جہاں موجود عملے کے چھ افراد کی جانب سے اپنے نئے آنے والے ساتھیوں کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا تھا۔
خلاء میں گزشتہ پانچ ماہ سے مقیم بین الاقوامی اسٹیشن کے عملے کے تین افراد جلد ہی روسی خلائی جہاز "سوئز" کے ذریعے زمین کی طرف واپسی کا سفر شروع کردینگے۔