پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کے پیشِ نظر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے عالمی وبا کی دوسری لہر کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ اگر صورتِ حال خراب ہوئی تو دوبارہ لاک ڈاؤن لگایا جا سکتا ہے۔
صحت کے شعبے سے وابستہ ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ موسم کی بدلتی صورتِ حال میں اگر حفاظتی تدابیر پر موثر عمل درآمد نہیں کیا جاتا تو عالمی وبا کی دوسری لہر شہریوں کو متاثر کرسکتی ہے۔
پاکستان میں لاک ڈاؤن ختم کیے جانے کے بعد گزشتہ ماہ سے تعلیمی ادارے بھی کھولے جا چکے ہیں جس کے بعد حالیہ ہفتوں میں کرونا وائرس کے نئے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
حکومتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وبا میں حالیہ اضافہ موسم میں تبدیلی اور حفاظتی تدابیر پر موثر عمل درآمد نہ ہونے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
این سی او سی نے حفاظتی تدابیر پر موثر عمل درآمد نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لاک ڈاؤن جیسی پابندیوں کے نفاذ کی تنبیہہ کی ہے۔
وفاقی وزیر اسد عمر کی زیرِ صدارت رواں ہفتے این سی او سی کے ہنگامی اجلاس میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر پر عملدرآمد نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا کہ مہلک وبا سے متاثرہ افراد کی شرح کے ساتھ ساتھ ہلاکتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
کرونا کے اعداد و شمار بتانے والے سرکاری پورٹل کے مطابق گزشتہ روز (بدھ کو) مسلسل تیسرے روز کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 2.5 فی صد کے قریب رہی۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کرونا کے 28 ہزار 534 ٹیسٹ کیے گئے جن میں 736 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی اور اس طرح ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 2.57 فی صد رہی۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان میں کرونا وائرس سے مزید 10 افراد کی ہلاکت ہوئی جس سے اب تک وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 6702 ہوگئی ہے۔
این سی او سی کے مطابق ملک کے مختلف اسپتالوں میں 735 مریض زیرِ علاج جب کہ 91 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد تین لاکھ 25 ہزار 480 ہو گئی ہے جب کہ فعال کیسز 9 ہزار 642 ہو گئے ہیں۔
پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کرونا وائرس کی مجموعی صورتِ حال کافی بہتر رہی ہے تاہم حالیہ ہفتوں میں متاثر افراد کی شرح میں اضافہ اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھی ہے۔
وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کہتے ہیں کہ پاکستان میں کرونا وائرس کی دوسری لہر آنے کا خدشہ موجود ہے خصوصاََ جب کہ حالیہ دنوں میں وبا میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وبا کے دوباره بڑھنے کا خدشہ اس لیے بھی ہے کیوں کہ ہم نے مجموعی طور پر احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل نہیں کیا۔
پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد یہ وبا پورے ملک میں پھیل گئی تھی۔
لک میں کرونا وائرس کے متاثرین میں مسلسل کمی کے بعد اگست میں لاک ڈاؤن ہٹا دیا گیا تھا جب کہ ستمبر میں تعلیمی ادارے بھی کھول دیے گئے تھے۔
تاہم حالیہ دنوں میں وبا میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافے نے کرونا وائرس کے لیے قائم قومی رابطہ کمیٹی کی تشویش میں اضافہ کیا ہے۔
وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود کہتے ہیں کہ پاکستان اب تک خوش قسمت رہا ہے لیکن ملک میں وائرس کی دوسری لہر سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد ضروری ہے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی دوسری لہر سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ عوامی اجتماعات منعقد نہ ہوں۔
پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں کرونا وائرس کی ویکسین کا تجربہ اور اس کے تنائج کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ کرونا وائرس کی ویکسین کا تجرباتی جائزہ لیا جارہا ہے اور اس کے نتائج تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔