پشاور کی خواجہ سرا برادری کے لئے ضلعی انتظامیہ اور خیبرپختونخوا سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے ایک روزہ سپورٹس فیسٹول کا انعقاد کیا جس میں صوبہ بھر سے درجنوں خواجہ سرؤوں کے علاوہ کوئٹہ سے بھی ٹرانسجینڈرز نے شرکت کی۔
سپورٹس گالہ میں کرکٹ، فٹبال، بیٹمنٹن، رسہ کشی، تیر اندازی اور اتھلیٹکس کے مقابلے ہوئے۔
کرکٹ میں خواجہ سرا گرو آرزو اور ٹرانس ایکشن کمیٹی کی صدر فرزانہ جان کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ آرزو کی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ تین آورز میں 21 رنز بنائے جس کے جواب میں فرزانہ کی ٹیم نے تیسرے اوور کی دوسری گیند پر ہدف حاصل کر لیا۔
فٹبال میچ میں فیصلہ فری ککس کے زریعے ہوا جس کی فاتح گرو آرزو کی ٹیم رہی۔
اتھلیٹکس میں خواجہ سرا خوشبو نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ تیر اندازی میں خواجہ سرا پارو سب پر سبقت لے گئیں۔
اس موقع پر خیبر پختونخوا ٹرانس ایکشن کی صدر فرزانہ جان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی ایکٹیویٹی نہ صرف صحت کے لئے اہم ہوتی ہے بلکہ اس سے ایک پیغام بھی جاتا ہے کہ خواجہ سرا صرف ناچ گانے تک محدود نہیں ہیں بلکہ ان کا باقی شعبوں پر بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کسی مرد یا عورت کا ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس طرح مردوں اور عورتوں کی ٹیمیں ہوتی ہیں اور وہ مختلف کھیلوں میں حصہ لیتی ہیں اس طرح کے مواقع خواجہ سراؤں کو بھی مہیا کرنے چاہیئے۔
فرزانہ نے کہا کہ ہماری برادری کی خواجہ سرا اپنے بیوٹی پارلر، اور بوتیک چلا رہی ہیں جبکہ کئی نے گاڑی چلانا بھی شروع کر دیا ہے۔ اگر ان کو مواقع ملے تو مستقبل میں یہ ملک کا نام کھیل کے میدانوں میں بھی روشن کر سکتی ہیں۔
کوئٹہ سے آئی ہوئی ٹرانسجینڈر کے حقوق کے لئے سرگرم خواجہ سرا کومل شاہ آفریدی نے کہا کہ پشاور میں اپنے ساتھیوں کو کھیلتے ہوئے دیکھا تو بہت خوشی محسوس ہوئی۔ کوئٹہ میں ہم ایسی سرگرمیوں کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہماری خود اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔